دنیا
Time 04 فروری ، 2022

بیجنگ ونٹر اولمپکس: یوکرین کا دستہ گزرا تو روسی صدر پیوٹن نے کیا کیا؟

چین کے درالحکومت بیجنگ میں رنگا رنگ تقریب میں سرمائی اولمپکس کا آغاز ہوگیا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے برڈز نیسٹ اسٹیڈیم میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کا آغاز کیا۔ وزیر ا‏عظم پاکستان عمران خان اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت دنیا بھر کے 20 سے زائد سربراہانِ مملکت نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

امریکا کے ساتھ ساتھ دیگر مغربی ممالک نے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاالزام عائد کرتے ہوئے احتجاجاً اپنے سفارتی و حکومتی نمائندوں کو بیجنگ بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

افتتاحی تقریب میں تمام ممالک کے کھلاڑیوں نے پرچم اٹھائے مارچ پاسٹ کیا تاہم جب یوکرین کا دستہ آیا تو  مبینہ طور پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آنکھیں بند کرلیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب یوکرین کا دستہ آیا اور ان کے ملک کا ترانہ بجایا گیا تو پیوٹن نے آنکھیں بند کرکے سونے کا ’ناٹک‘ کیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے روسی صدر نے علامتی طور پر یوکرینی دستے کو نظر انداز کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے جسے کیمرے کی آنکھ نے قید کرلیا۔

یوکرینی دستے کی آمد پر جب کیمرہ پیوٹن کی طرف گیا تو ان کی آنکھیں بند تھیں تاہم چند ہی سیکنڈز بعد انہوں نے آنکھیں کھول لیں۔ یہ واضح نہیں کہ انہوں نے ایسا جان بوجھ کر کیا یا واقعی ان کی آنکھ لگ گئی تھی۔

خیال رہے کہ حال ہی میں برطانیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ روس یوکرین میں اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے اور جلد اس حوالے سے وہ یوکرین پر چڑھائی کا بھی ارادہ رکھتا ہے، اس مقصد کیلئے اس نے سرحد پر فوج بڑھادی ہے۔

برطانیہ کا دعویٰ ہے کہ روس سابق یوکرینی رکن پارلیمنٹ یف ہین مرائیف کو حکومتی سربراہ بنانا چاہتا ہے تاہم اپنے حالیہ انٹرویو میں مرائیف نے اس بات کی تردید کردی ہے۔

برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے اپنی مرضی کی حکومت کیلئے یوکرین پر چڑھائی کی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

البتہ روس نے عسکری کارروائی کو پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ روس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔

لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ اگر روس کا ارادہ محض یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنا ہے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ یوکرین خود نیٹو میں شامل نہ ہو اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب وہاں روس کی حمایت یافتہ حکومت ہو۔

مزید خبریں :