09 فروری ، 2022
بھارتی ریاست کرناٹک میں تن تنہا انتہا پسندوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی باحجاب طالبہ مسکان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ہندو دوستوں نے ان کی مدد کی۔
گزشتہ روز بھارتی یاست کرناٹک کے ایک کالج میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ہندو انتہا پسندوں کے ایک جتھے نےکالج آنے والی مسکان پر دھاوا بول دیا اور طالبہ نے بہادری کے ساتھ ڈٹ کے اس جتھے کا مقابلہ کیا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے مسکان نے کہا کہ ’میں تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھی اور اگر مستقبل میں بھی ایسا واقعہ پیش آیا تو میں اپنے حجاب پہننے کے حق کے لیے لڑتی رہوں گی‘۔
مسکان نے کہا کہ ’جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں نے برقع پہنا ہوا تھا، اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جب کہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جب کہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے، پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔‘
مسکان نے بتایا کہ ’میرے ہندو دوستوں نے میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک اور مدھیا پردیش میں باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔