09 فروری ، 2022
سابق صدر پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا سنانے پر خصوصی عدالت کے جج کے خلاف پریس کانفرنس کرنے پر توہین عدالت کے کیس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
پشاور ہائیکورٹ میں پرویز مشرف پھانسی سزا سے متعلق وفاقی وزراء کی خصوصی عدالت کے جج کے خلاف پریس کانفرنس کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
فواد چوہدری کے پیش ہونے کے ساتھ ہی کمرہ عدالت میں رش لگ گیا۔ جسٹس روح الامین نے ایڈووکیٹ جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ’ اے جی صاحب، آپ ان کو اپنے آفس لے جائیں، جب ان کے کیس کا نمبر آئے گا تو ہم بلا لیں گے۔‘
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ فرودس عاشق اعوان کو کورونا ہوگیا تھا، ان کو سانس کا مسئلہ ہے، لہٰذا کیس کو جلد سنا جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا بعد میں کس کو سنیں گے۔
بعد ازاں فواد چوہدری اورفردوس عاشق اعوان نے پشاور ہائیکورٹ سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔
اس موقع پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ جس جج صاحب کی دل آزاری کی ان کی قبر پر جا کر معافی مانگیں، آپ ان کی قبر پر جا کر معافی مانگیں، پھر ہمارے پاس آجائیں، آپ حلف نامہ جمع کرائیں پھر ہم حکم جاری کریں گے۔
خیال رہےکہ 17 دسمبر 2019 کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
کورونا کی وجہ سے انتقال کرجانے والے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔
مشرف غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ آنےکے بعد حکومتی ٹیم نے وفاقی حکومت کا مؤقف پیش کرنےکے لیے پریس کانفرنس کی تھی جس میں اس وقت کی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان ،وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر شریک ہوئے تھے۔
اس دوران خصوصی عدالت کے ججز کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات دیےگئے، اس کے علاوہ دیگر وزراء نے بھی فیصلے سے متعلق بیانات دیے تھے، جس کے خلاف خیبر پختونخوا بارکونسل نے توہین عدالت کی رِٹ دائرکی ہے۔