10 فروری ، 2022
بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر طالب علموں کو مشتعل کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے لڑکے مسلمان طالبہ مسکان کا گھیراؤ کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن جب مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تو وہ مشتعل ہو گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسکان نے وہاں موجود زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے لڑکوں کو اپنے نعرے سے اُکسایا ورنہ اس سے قبل تو ایک طالبعلم بھی ان کے نزدیک نہیں تھا۔
بی سی ناگیش کا کہنا تھا کہ کیمپس میں ’اللہ اکبر‘ یا ’جے شری رام‘ کے نعروں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی، مسکان نے تعلیمی ادارے میں اللہ اکبر کا نعرہ کیوں لگایا؟ وہاں موجود لوگوں کو کیوں مشتعل کیا؟
واضح رہے کہ کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کا لڑکی نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
مذکورہ واقعے کی ناصرف پاکستان بلکہ بھارت اور دیگر ممالک میں بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔