11 فروری ، 2022
لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین شاہ کے ڈی این اے رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف ہوا ہے۔
چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین شاہ کے مبینہ خودکشی کیس میں پیشرفت نے اہم سوالات اٹھادیے۔
رپورٹ کے مطابق نمونوں میں ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے جوکہ 2019 میں نمرتا کماری کے حاصل کیے گئے نمونوں کے ڈی این اے میں بھی موجود تھا، نمرتا کماری کی لاش لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے روم سے ملی تھی جس کے گلے پر نشانات تھے۔
جامشورو کی فارنزک اور مالیکیولر لیبارٹری نے ڈاکٹر نوشین کے ڈی این اے سیمپل کی جاری کردہ رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات کیے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی این اے کے لیے ڈاکٹر نوشین شاہ کے جسم،کپڑوں اور گلے میں پھندا لگی ہوئی رسی کے نمونے لیے گئے،جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونوں کا ایک ڈی این اے ڈاکٹر نمرتا کماری کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے ڈی این اے سے مشابہت رکھتا ہے، مشابہت رکھنے والا ڈی این اے ایک مرد کا ہے جسے مزید جانچ کے لیے محفوظ کردیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے آخر میں ایس ایس پی لاڑکانہ سے یہ سفارش کی گئی ہے کہ ایسے مرد جوکہ گرلز ہاسٹل سے منسلک ہوں یا پھر ان کا گرلز ہاسٹل میں آنا جانا ہو ایسے افراد کے خون کے نمونے لے کر جانچ کے لیے بھجوائے جائیں۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر نوشین شاہ کی گزشتہ سال نومبر میں چانڈکا میڈیکل کالج گرلز ہاسٹل کے کمرے سے پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش ملی تھی جب کہ ڈاکٹر نمرتا کماری کی لاش 2019 میں آصفہ ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی جس کے گلے پر نشانات تھے۔