Time 16 فروری ، 2022
کھیل

پشاور زلمی کے حارث کو 'گوگل' کیوں کہا جاتا ہے؟

پاکستان سپر لیگ کی ٹیم پشاور زلمی میں شامل نوجوان وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث نے پی ایس ایل میں موقع ملتے ہی اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔

محمد حارث کو تجربہ کار کامران اکمل کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور انہوں نے کراچی کنگز کے خلاف میچ میں شاندار اسٹروکس کھیلے تھے جس کی چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے بھی تعریف کی تھی۔

گزشتہ روز بھی محمد حارث نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 29 رنز کی اننگز کھیلی اور دو کیچز کے علاوہ عمر اکمل کو اسٹمپڈ آؤٹ بھی کیا تھا۔

حارث کا ٹیپ بال کرکٹ سے پشاور زلمی تک کا سفر

میچ کے بعد کمنٹیٹر بازید خان کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد حارث کا کہنا تھا کہ پہلے ٹیپ بال میں کرکٹ کھیلتا تھا، پھر 2014-15 میں پشاور میں ہارڈ بال کرکٹ اکیڈمی جوائن کی، عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈر 16 میں موقع نہیں ملا، پھر پشاور ڈسٹرکٹ کی جانب سے انڈر 19 میں موقع ملا لیکن پہلے دو سال پرفارم نہیں کر سکا اور مسترد ہو گیا، تیسرے سال پھر ڈسٹرکٹ کی طرف سے کھیلا اور پرفارم کر کے ریجن کے لیے کھیلا اور پھر وہاں ٹاپ کیا تو پاکستان کے لیے انڈر 19 ٹیم میں نام آیا۔

محمد حارث نے مزید بتایا کہ سری لنکا کے ٹور پر گیا اور پھر جنوبی افریقا کے خلاف کھیلے تو اپنی ٹیم میں دوسرے نمبر پر آیا، وہاں سے ایشیا کپ کھیلنے سری لنکا چلے گئے اور پھر دوبارہ ورلڈکپ کھیلنے کے لیے افریقا چلا گیا اور وہاں ٹاپ کر گیا۔

وکٹ کیپر بیٹر نے بتایا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے سیٹ اپ میں خیبر پختونخوا کے لیے کھیلتا رہا۔

پی ایس ایل میں کھیلے گئے دو میچوں کی کارکردگی کے حوالے سے نوجوان وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا کہ اس کا کریڈٹ میں پوری زلمی ٹیم کو دیتا ہوں، اوپر سے لیکر نیچے تک سب نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔

محمد حارث کا کہنا تھا کہ مجھے ایک پلان دے دیا گیا تھا کہ کھل کر کھیلو، جیسا ٹیم نے کہا تھا میں ویسا ہی کھیلا اور اللہ کے فضل سے کامیابی ملی۔

زلمی میں بھی گوگل کے نام سے مشہور ہو رہا ہوں: حارث

خود کو گوگل کہے جانے کی وجہ بتاتے ہوئے محمد حارث کا کہنا تھا کہ میرے پاس معلومات زیادہ ہے، ٹیم ممبران کو جس قسم کی معلومات چاہیے ہوتی ہے میں انہیں وہ فراہم کر دیتا ہوں، انڈر 19 میں میرا نام گوگل پڑا تھا لیکن ادھر بھی گوگل کے نام سے مشہور ہو رہا ہوں اور پی ایس ایل میں بھی مجھے گوگل ہی کہتے ہیں۔


مزید خبریں :