17 فروری ، 2022
حکومت نے سینیئر صحافی محسن بیگ کے گھر پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے گزشتہ روز مارے گئے چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی کی اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جس کے بعد انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو کی۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ وزیراعظم نےکہا ہے کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں، محسن بیگ نے ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ کی، ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں جو لکھا ہے وہ مینڈیٹ سے تجاوز ہے، جب بندہ آپ کے سامنے آگیا تو آپ کا مینڈیٹ ختم ہوگیا۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج کےخلاف انتظامی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دیں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ جج کی آبزرویشنز متعصبانہ ہیں جو ان کا مینڈیٹ نہیں تھا، چیف جسٹس کو انتظامی سطح پر بھیجی جانے والی شکایت جج کےخلاف ریفرنس ہوگی۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید کی شکایت پر محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ نے بدھ 16 فروری کی صبح 9 بجے مقدمہ درج کیا۔
چند منٹ بعد ہی ایف آئی اے کی ایک ٹیم اسلام آباد میں محسن بیگ کے گھر چھاپہ مارنے جا پہنچی اور وہ بھی بغیر کسی وارنٹ کے۔
اس دوران ایف آئی اے ٹیم کی محسن بیگ ، ان کے بیٹے حمزہ بیگ اور ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی اور ایک فائر بھی ہوا۔
محسن بیگ کے بیٹے نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا انہیں ابتدائی طور پر ایسا لگا کہ ان کے گھر چور آگئے ہیں، میرے والد کو گرفتار کرلیا، گھسیٹ کرلے گئے۔
سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کے لے جانے پر اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی جبکہ اسی اثناء میں پولیس نے ایف آئی اے کے ہمراہ محسن بیگ کو تھانہ مارگلہ منتقل کیا جہاں ان کے خلاف ایف آئی اے ٹیم پر حملہ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔
دہشتگردی کا مقدمہ درج ہونے کی وجہ سے محسن بیگ کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے ان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
بعد ازاں محسن بیگ کے گھر پر چھاپے سے متعلق ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق ایف آئی اے کی ایف آئی آر 9 بجے درج ہوئی، ایف آئی اے اور مارگلہ پولیس کی ایف آئی آر سے واضح ہےکہ محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ غیرقانونی تھا، ان لوگوں نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا جن کے پاس چھاپے کا اختیار ہی نہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ساڑھے 9 بجے چھاپہ مارا تھا، ایف آئی اے نے بغیر کسی ثبوت کے چھاپہ مارا، کسی محلے دار کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ پولیس محسن بیگ کا بیان ریکارڈ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ بغیر کسی سرچ وارنٹ کے چھاپہ مارا گیا، ایف آئی اے اورایس ایچ او کی ایف آئی آر سے ثابت ہوتا ہے چھاپہ غیر قانونی مارا گیا، تھانہ مارگلہ ایس ایچ او نے ان افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے الگ مقدمہ بنایا، ایس ایچ او نے جعلی کارکردگی دکھانے کے لیے مقدمہ درج کیا۔
عدالت نے ایس ایچ او کو واقعے سے متعلق مبینہ زیر حراست شخص کی درخواست پرکارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر درخواست دی جائے تو اس حکم نامے کے ساتھ آئی جی پولیس اسلام آباد کو بھیجی جائے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کو دی گئی درخواست ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کیلئے بھجوائی جائے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے مبینہ زیرحراست شخص کوانسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیاگیا، اور عدالت کی جانب سے تین دن کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے، مبینہ زیر حراست شخص اے ٹی سی کی جوڈیشل تحویل میں ہے لہٰذا اے ٹی سی مبینہ حراست کی قانونی حیثیت کا تعین کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔