17 فروری ، 2022
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کا خطرہ بہت زیادہ ہے، روس یوکرین پر کچھ دنوں میں حملہ کر سکتا ہے، یوکرین تنازعے کا سفارتی راستہ اب بھی موجود ہے لیکن میرا روسی صدر پیوٹن سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ روس نے اپنی فوج کو پیچھے نہیں ہٹایا ہے بلکہ مزید فوجیوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین پر حملے کا بہانہ بنانے کیلئے روس جھوٹے فلیگ آپریشن میں مصروف ہے، ہمارے پاس ایسے اشارے موجود ہیں کہ روس حملہ کرنے کیلئے تیار ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن یوکرین تنازعے کے سفارتی راستے کے بارے میں بتائیں گے۔
نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ماسکو کے فوجی انخلا کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ امریکا روس کو خون کی سپلائی کا ذخیرہ اور یوکرین کی سرحدوں کے قریب فوجیوں کی تعیناتی کرتے دیکھ رہا ہے۔
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ روس کے جنگی طیاروں کی پروازیں بھی دیکھی گئی ہیں۔مشرقی یوکرین میں گولہ باری کی اطلاعات تشویش ناک ہیں۔
دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹوکے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا بھی کہنا ہے کہ روس یوکرین پر کسی وارننگ کے بغیر بہت کم وقت میں حملہ کر سکتا ہے۔
برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ روس کی مختصر نوٹس پر یوکرین پر حملہ کرنے کی پوری تیاری ہے، حملے کیلئے روس کے پاس فوج اور دیگر صلاحتیں مناسب تعداد میں موجود ہیں، روس کی تیاری صورتحال کو بہت خطرناک بنا رہی ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ کریمیا سے روسی فوجی دستوں کو پرانے اڈوں پر جانےمیں وقت درکار ہے، کریمیا میں فوجی مشقوں کیلئے فورسز کی تعیناتی میں کئی ہفتے لگے تھے اور روسی فوجی دستوں کی روانگی ایک دن میں نہیں ہوسکتی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ روسی وزارت دفاع کے پاس فوجی مشقوں کے بعدفوجیوں کی واپسی کا واضح ٹائم ٹیبل موجود ہے،امید ہے روسی حملے کی نئی ممکنہ تاریخ کے بارے میں جعلی رپورٹوں پر یقین نہیں کیاجائےگا۔