18 فروری ، 2022
کراچی: پولیس نے صحافی اطہر متین کے قتل میں ٹارگٹ کلنگ کا امکان مسترد کردیا۔
ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ ڈاکو اطہرمتین سے نہیں کسی دوسرے شہری سے لوٹ مار کررہے تھے، اطہر متین نے کار سے ڈاکوؤں کی بائیک کو ٹکر ماری جس پر ڈاکوؤں نے اطہر پر فائرنگ کردی۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد ڈاکو قریب موجود شہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہوگئے جس شہری سے موٹرسائیکل چھینی گئی اس کا بیان لے لیا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ جس شہری سے ڈاکو لوٹ مار کررہے تھے وہ موقع سے نہیں ملا۔
ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب کا کہنا ہےکہ اطہر متین کے واقعے میں ٹارگٹ کلنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے اور ابتدائی طورپر واقعہ ڈکیتی مزاحمت ہی لگتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اطہر متین کٹی پہاڑی سے کے ڈی اے چورنگی کی طرف آرہے تھے اور واقعہ صبح تقریباً 8 بجے پیش آیا، واقعے سے متعلق مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے اطہر متین کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہےکہ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ سے سماء ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہوگئے۔