21 فروری ، 2022
پاکستان سپر لیگ 7 کی ٹیم لاہور قلندرز میں راشد خان کی جگہ ٹیم میں شامل ہونےوالے پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر فواد احمد کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا پاکستان آنا کافی خوش آئند ہے، فل اسٹرینتھ آسٹریلین ٹیم کی پاکستان آمد پر رضامندی ظاہر کرنا پاکستان میں کرکٹ کی حقیقی معنوں میں مکمل بحالی ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں آسٹریلیا کی جانب سے تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے 40 سالہ لیگ اسپنر نے کہا کہ بگ بیش کے دوران آسٹریلوی کرکٹرز ان سے پاکستان کی سکیورٹی اور کنڈیشنز کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور ان کی ہر بار یہ ہی کوشش ہوتی کہ وہ ان کو مکمل مطمئن کریں، خاص طور پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات پر ان کو تسلی بخش جواب دیا جاسکے۔
فواد احمد نے ساتھی کرکٹرز کو کیا بتایا؟
فواد احمد نے کہا کہ انہوں نے آسٹریلین پلیئرز کو یہی کہا کہ پاکستان میں سکیورٹی ایسی ہی ہوگی جیسے کسی اور ملک میں ہوتی ہے بلکہ دیگر ملکوں سے زیادہ سخت ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کرکٹرز سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کی فل اسٹرینتھ ٹیم کا پاکستان کا دورہ کرنا نہ صرف پاکستان کرکٹ بلکہ پوری دنیا کی کرکٹ کیلئے ضروری ہے، اس سیریز میں دو سخت ٹیموں کے درمیان مقابلہ دیکھنے کو ملے گا، اچھی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی تو اس سے پاکستان کی کرکٹ بھی بہتر ہوگی اور پاکستان کی کرکٹ بہتر ہوگی تو اس سے دنیائے کرکٹ کو بھی فائدہ ہوگا۔
’اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو پلیئرز کے ذہن میں سوالات ہونا فطری بات ہے‘
فواد احمد کا کہنا تھا کہ آج کل کی دنیا میں کسی سے کوئی بات چھپی نہیں رہ سکتی، اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو پلیئرز کے ذہن میں سوالات ہونا فطری بات ہے، پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ وہ آسٹریلین ٹیم کا یہاں قیام اطمینان بخش بنائے،سکیورٹی کے ساتھ ساتھ ایسے انتظامات بھی کریں جس سے آسٹریلین پلیئرز یہاں کے ماحول میں ریلیکس رہ سکیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری نظر میں یہ کافی اچھی سیریز ہوگی، یہ نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ آسٹریلیا کیلئے بھی اہم سیریز ہے کیوں کہ تمام پلیئرز پہلی بار پاکستان میں کھیل رہے ہوں گے اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ یہاں اچھا کھیلیں، امید ہے سخت مقابلہ ہوگا۔
'میرے خیال میں پاکستان کی موجودہ اسٹرینتھ فاسٹ بولنگ ہے'
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان کی موجودہ اسٹرینتھ فاسٹ بولنگ ہے اور وہ اس حساب سے ہی وکٹیں بنائے گا اور اگر ایسی وکٹ بنیں تو پھر آسٹریلیا کو بھی فائدہ ہوگا کیوں کہ اس کے بولرز بھی اچھے ہیں اور وہ ایسی وکٹوں پر بیٹنگ بھی انجوائے کریں گے۔
آسٹریلوی کرکٹر کاکہنا تھاکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ضروری ہے کہ آپ جتنے بھی رنز بنائیں، اہم یہ ہے کہ آپ 20 وکٹیں لیں اور میرے خیال میں پاکستان کی بولنگ ایسی ہے کہ وہ 20 وکٹیں لے سکتے ہیں ۔
ماضی میں اسلام آباد یونائٹیڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے فواد احمد کی پیدائش پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی ہے مگر وہ بہتر مستقبل کیلئے آسٹریلیا منتقل ہوگئے تھے۔ اس بار وہ پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کریں گے، قلندرز نے انہیں راشد خان کی عدم موجودگی میں بطور عارضی ریپلیسمنٹ پلیئر پک کیا ہے۔
پی ایس ایل کا ایک بار پھر حصہ بننے پر خوش ہوں: فواد احمد
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ کا ایک بار پھر حصہ بننے پر خوش ہیں، بگ بیش لیگ میں اچھی پرفارمنس ہوئی ہے، امید ہے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور ٹیم کی جیت میں اپنا کردار ادا کریں۔
فواد خان کا کہنا تھا کہ لاہور قلندرز کا کمبی نیشن کافی اچھا بنا ہوا ہے، فرنچائز کرکٹ میں اہم بات یہ ہے کہ آپ کا کمبی نیشن کیسا بنا ہوا ہے، ٹیم ورک کا کردار کتنا ہوتا ہے، ون مین شو کبھی کبھار ایک میچ جتوا سکتا ہے لیکن ٹورنامنٹ نہیں، قلندرز کی اہم بات یہ ہے کہ بیٹرز تمام رنز کررہے ہیں، بولرز بھی پرفارم کررہے ہیں تو ٹیم کافی اچھا کررہی ہے، امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ٹیم کامیابی حاصل کرے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر لیگ کی اپنی اپنی خصوصیت ہوتی ہے، پاکستان سپر لیگ کی بہترین بات یہ ہے کہ یہاں کرکٹ کا معیار کافی اچھا ہے کیوں کہ کم ٹیمیں ہیں، چار اوور سیز کھیلتے ہیں جس سے مقابلے کا رجحان بہتر ہوتا ہے، میدان میں کافی اچھی کرکٹ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آف دی فیلڈ پاکستان اسٹیڈیمز کو وسیع کرے، کافی عرصہ کرکٹ نہیں ہورہی تھی تو وہ ترقی نہیں ہوئی لیکن اب امید ہے کہ انفرا اسٹرکچر بہتر ہوگا، لاہور اور کراچی کے اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد 25 سے 30 ہزار رہی ہے، سوچیں اگر 50، 60 ہزار کی تعداد میں تماشائی کی گنجائش ہو تو کتنا خوبصورت ہوگا۔
فواد احمد نے یہ تجویز بھی دی کہ وائٹ بال کے ساتھ ساتھ ریڈ بال کرکٹ کو بھی اہمیت دی جائے اور ایسے پلیئرز جو پاکستان سپر لیگ نہیں کھیلتے اور ریڈ بال کے مخصوص کرکٹرز ہیں، ان کے معاوضے بڑھائے جائیں، ان کی ٹیسٹ میچ فیس بڑھا دی جائے یا کنٹریکٹ کی رقم بڑھائی جائے تاکہ ریڈ بال کرکٹ کے پلیئرز کے حوصلے بھی بلند رہیں۔