23 فروری ، 2022
حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں مسلم لیگ ق کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے ایک اہم تجویز سامنے آئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری، بلاول اور جعمیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ فضل الرحمان نے آج لاہور میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں اپوزیشن کی طرف سے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار نامزد کرنے پر مشاورت ہوئی۔
جے یو آئی کے ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کا نام تجویز کردیا ہے اور دونوں جماعتوں کی قیادت مسلم لیگ ن کو اس معاملے پر منانےکی کوششیں کر رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کو دینےکی صورت میں ق لیگ وفاق اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں اپوزیشن کا ساتھ دیگی۔
ذرائع جے یو آئی کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے پر ن لیگ نے نواز شریف کو حتمی فیصلے کا اختیار دے دیا ہے۔
لاہور میں اپوزیشن کے بڑے کھلاڑی آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف مل بیٹھے، ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سیاسی اور قانونی حکمت عملی تیار کرنے اور تحریک لانے کے وقت کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پورا ملک متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہو نجات دلائی جائے، موجودہ حکومت آئین کی طے کردہ حدود پھلانگ رہی ہے جس کی تازہ مثال کالے قوانین کا آرڈیننس کے ذریعے اجراء ہے، غیرجمہوری اقدامات کا راستہ روکا جائے گا اور ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق مہنگائی عوام کیلئے ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہوچکی ہے، عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے اس حکومت کا گھر جانا لازمی ہے۔
لاہور میں اپوزیشن کے بڑے کھلاڑی زرداری، فضل الرحمان اور شہباز کی ملاقات میں پہلے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر مشاورت کی گئی۔
ملاقات میں حکومتی اتحادیوں سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور نمبرز گیم پر اظہار اطمینان کیا گیا۔
اندر کی بات جاننے والوں کا کہنا ہے مشاورت کی گئی کہ براہ راست عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، عثمان بزدار یا اسد قیصر کو بعد میں دیکھا جائے گا، کسی اسپیکر یا وزیراعلیٰ کو فوکس کیا تو وزیراعظم کو وقت مل جائے گا۔
پاکستان مسلم لیگ ق کی قیادت سے 11 ارکان قومی اسمبلی نے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی نے چوہدری برادران کو سیاسی فیصلے میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان اسمبلی نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری برادران جو فیصلہ کریں گے اس کے ساتھ چلیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 11 ارکان کے رابطوں سے متعلق چوہدری شجاعت کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ تین ارکان قومی اسمبلی کی آج فون پر چوہدری شجاعت سے بات بھی کروائی گئی ہے۔