01 مارچ ، 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لڑکی کی شادی کی عمرسے متعلق اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت عالیہ نے18سال سےکم عمرکی شادی کو غیر قانونی معاہدہ قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے تحریری فیصلہ جاری کیاہے جس کے مطابق 18 سال سےکم عمر لڑکی خود شادی نہیں کرسکتی اور نہ ہی اس کے ورثا اس کی شادی کراسکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ حیاتیاتی طورپربلوغت کی عمر 18سال ہے، محض جسمانی تبدیلیوں پر 18سال سے پہلے قانونی طور پربلوغت نہیں ہوتی۔
عدالت نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس میں وضاحت نہ ہونےکا معاملہ کابینہ ڈویژن اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنےکی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے فیصلے میں 16 سالہ سویرا فلک شیرکو واپس والدہ کے سپرد کرنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او گولڑہ دارالامان سے لڑکی واپس والدہ کے سپرد کریں۔
خیال رہےکہ لڑکی کی والدہ ممتاز بی بی نے مئی 2021 میں بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، لڑکی نے ہائی کورٹ میں مرضی سے شادی کرنے کا بیان دیا تھا۔
لڑکی کی والدہ ممتاز بی بی نےبیٹی کی بازیابی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پرفیصلہ سنایا گیا۔