06 مارچ ، 2022
یوکرین کے دفاع کے لیے 3 ہزار امریکیوں نے یوکرین جا کر روس کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق واشنگٹن میں یوکرینی سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بتایا ہےکہ 3ہزار امریکیوں نے یوکرین جا کر لڑنےکی حامی بھری ہے، اس سے روس کے خلاف مزاحمت میں یوکرین کو مدد ملے گی۔
یوکرینی سفارتخانےکے اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی رضاکار لڑنے کے لیے یوکرین جارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین میں روس کے خلاف جاکر لڑنے کے خواہشمند افراد میں زیادہ تر سابق امریکی فوجی ہیں۔
خیال رہےکہ یوکرینی صدر ولودو میر زیلنسکی نے غیر ملکی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ روس کے خلاف یوکرین کے دفاع کے لیے بنائی گئی رضاکاروں کی 'انٹرنیشنل بریگیڈ' میں شمولیت اختیار کریں۔
غیر ملکی جنگجوؤں کے لیے یوکرینی صدر ولودو میر زیلنسکی نے حکم نامے کے تحت عارضی طور پر ویزا پابندی بھی اٹھالی ہے ، اس طرح روس کے خلاف یوکرین کے دفاع کی جدوجہد میں عملی شرکت کے خواہشمند افراد باآسانی یوکرین داخل ہوسکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق غیر ملکی جنگجوؤں کو یوکرین میں داخلے کے لیے اپنا عسکری پس منظر بتانا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں اپنا دفاعی فوجی سازوسامان لانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ 66 ہزار سے زائد یوکرینی روس سے لڑنے کے لیے بیرون ملک سے وطن واپس لوٹ آئے ہیں، یہ تعداد ہمارے لیے 12 بریگیڈز کے برابر ہے۔
اُدھر ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اپنے شہریوں کو یوکرین میں روسی افواج کے خلاف لڑنے کے لیے بننے والی 'انٹرنیشنل بریگیڈ' میں شامل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
ڈینش وزیراعظم کا کہنا ہےکہ ڈنمارک کےشہری روس سے لڑنےکے لیے عالمی بریگیڈ کا حصہ بن سکتے ہیں، یہ آزادی کا معاملہ ہےکوئی بھی اپنی پسند سےفیصلہ کرسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ گذشتہ دسمبر سے جاری ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کوطیارہ شکن میزائلوں سمیت ٹینک شکن جیولین میزائل اور دیگر فوجی سامان فراہم کیا جارہا ہے۔