08 مارچ ، 2022
اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز 37 میں درج ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے آئین کے آرٹیکل 54 تھری کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی ساتھ ہی جمع کرا دی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر صرف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جاتی تو شاید لامحدود مدت تک اسمبلی اجلاس طلب نہ کیا جاتا، لیکن اب آئین کے تحت اپوزیشن ریکوزیشن پر اسپیکر 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
رولز کے مطابق قرارداد کا نوٹس موصول ہونے کے بعد سیکرٹری ممبران کو نوٹس ارسال کرے گا۔ ایک دن کے وقفہ سے اجلاس کے ایجنڈا پر تحریک عدم اعتماد شامل ہو گی۔ قرارداد پیش ہونے کے بعد اسپیکر تحریک پر بحث کے لیے ایام مختص کرے گا۔ قرراداد پر ووٹنگ 3 دن سے قبل اور 7 دن کے بعد نہیں ہو سکتی۔
اس معاملے پر قومی اسمبلی کے لیگل برانچ کاکہنا ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسپیکر قومی اسمبلی 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
لیگل برانچ قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ریکوزیشن کے مطابق اسپیکر اب کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتے ہیں، اجلاس بلانے کی حد 14 روز یعنی 22 مارچ بنتی ہے۔
لیگل برانچ قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی کے ایک رکن کی وفات پر پہلے دن کا اجلاس بغیر کارروائی ملتوی کیا جا سکتا ہے۔
لیگل برانچ حکام کا مزید کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے 3 سے 7 روز کے درمیان اس پر ووٹنگ کرانی ہو گی، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ اجلاس قومی اسمبلی ہال میں ہی ہو گا۔
لیگل برانچ قومی اسمبلی کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس سینیٹ ہال یا کسی اور مقام پر بھی ہو سکتا ہے، ریکوزیشن پر اجلاس بلانا یا ملتوی کرنے کا اختیار اسپیکر قومی اسمبلی کا ہے۔