اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

اسلام آباد: اپوزیشن نے وزیراعظم  عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع  کرادی۔

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد جمع کرانے شاہدہ اخترعلی، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، شازیہ مری، نوید قمر، رانا ثنااللہ اور ایاز صادق  قومی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچے۔

تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اسٹاف نے وصول  کی۔

وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز 37 میں درج ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے آئین کے آرٹیکل 54 تھری کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی ساتھ ہی جمع کرا دی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر صرف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جاتی تو شاید لامحدود مدت تک اسمبلی اجلاس طلب نہ کیا جاتا، لیکن اب آئین کے تحت اپوزیشن ریکوزیشن پر اسپیکر 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

رولز کے مطابق قرارداد کا نوٹس موصول ہونے کے بعد سیکرٹری ممبران کو نوٹس ارسال کرے گا۔ ایک دن کے وقفہ سے اجلاس کے ایجنڈا پر تحریک عدم اعتماد شامل ہو گی۔ قرارداد پیش ہونے کے بعد اسپیکر تحریک پر بحث کے لیے ایام مختص کرے گا۔ قرراداد پر ووٹنگ 3 دن سے قبل اور 7 دن کے بعد نہیں ہو سکتی۔

نمبرز پورے کر لیے، اپوزیشن کا دعویٰ

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے نمبرز پورے کر لیے ہیں اور اس وقت ان کے پاس 197 سے 202 اراکین کی حمایت موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 27 ارکان اور ایک اتحادی جماعت کے اراکین کی حمایت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی  میں اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر 86 اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔

ہم ارکان کو ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے، اپوزیشن کے تین بڑوں کا اعلان

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ہم ارکان کو ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے۔

يہ اپوزيشن کی آخری واردات ہے، پھر 2028 تک کچھ نہیں ہوگا، وزیراعظم کا عدم اعتماد پر ردعمل

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کا بھی رد عمل سامنے آگیا ہے— فوٹو : فائل
اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کا بھی رد عمل سامنے آگیا ہے— فوٹو : فائل

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کا بھی رد عمل سامنے آگیا ہے۔

اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ يہ اپوزيشن کی آخری واردات ہے ، اس کےبعد 2028 تک کچھ نہیں ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی، مزید تگڑی ہو کر واپس آئے گی، فوج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، نومبر بہت دور ہے،جب وقت آئے گاتو فیصلہ کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے حمایتی یوٹیوبرز سے ملاقات میں کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی، مزید تگڑی ہو کر آئے گی، میں خوش ہوں کہ یہ ان کی آخری واردات ہوگی، ہم ان کو ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028 تک نہیں اٹھ سکیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کو میں جانتا ہوں، وہ کبھی چوروں کے ساتھ نہیں ملیں گے،اپوزیشن کے پیچھے ایک ہاتھ نہیں، کئی بیرونی ہاتھ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کپتان ایک دم اپنی حکمت عملی نہیں بتاتا، میں نے ساری تیاری کر رکھی ہے۔

(ن) لیگ کی ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں لیگی قیادت نے تمام ارکان کو ابتدائی طور پر اگلے 20 دن تک اسلام آباد میں قیام کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے اپنے ارکان کو بتایا کہ اگلے 3 ہفتے انتہائی اہم ہیں لہٰذا اسلام آباد سے غیرحاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کررہے اس میں حکومت کو تاریخی شکست ہوگی۔

عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کب تک طلب کیا جاسکتا ہے؟

قومی اسمبلی کے لیگل برانچ کاکہنا ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسپیکر قومی اسمبلی 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں— فوٹو: فائل
قومی اسمبلی کے لیگل برانچ کاکہنا ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسپیکر قومی اسمبلی 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں— فوٹو: فائل

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے۔

اس معاملے پر قومی اسمبلی کے لیگل برانچ کاکہنا ہے کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسپیکر قومی اسمبلی 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

لیگل برانچ قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ریکوزیشن کے مطابق اسپیکر اب کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتے ہیں، اجلاس بلانے کی حد 14 روز یعنی 22 مارچ بنتی ہے۔

لیگل برانچ قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی کے ایک رکن کی وفات پر پہلے دن کا اجلاس بغیر کارروائی ملتوی کیا جا سکتا ہے۔

لیگل برانچ حکام کا مزید کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے 3 سے 7 روز کے درمیان اس پر ووٹنگ کرانی ہو گی، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ اجلاس قومی اسمبلی ہال میں ہی ہو گا۔

لیگل برانچ قومی اسمبلی کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس سینیٹ ہال یا کسی اور مقام پر بھی ہو سکتا ہے۔

وفاق میں عدم اعتماد آچکی جلد حکمت عملی فائنل کرنی ہوگی: ترین گروپ

لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کا اہم اجلاس عون چوہدری کی رہائشگاہ میں ہوا جس میں اہم معاملات پر مشاورت کی گئی— فوٹو: فائل
لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کا اہم اجلاس عون چوہدری کی رہائشگاہ میں ہوا جس میں اہم معاملات پر مشاورت کی گئی— فوٹو: فائل

لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کا اہم اجلاس عون چوہدری کی رہائشگاہ میں ہوا جس میں اہم معاملات پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ترین گروپ کے ارکان نے جہانگیر ترین سے آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے رہنمائی مانگ لی، جہانگیر ترین وڈیو لنک کے ذریعےاجلاس میں شریک ہوئے، جہانگیر ترین کو پنجاب اور وفاق کی سیاسی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکاء کو رکن پنجاب اسمبلی اور گزشتہ روز ترین گروپ میں شامل ہونے والے عبدالعلیم خان کی اسلام آباد میں حکومتی شخصیات سےملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مؤقف اپنایا گیا کہ وفاق میں تحریک عدم اعتماد آچکی ہے جلدگروپ کی حکمت عملی کوفائنل کرناہوگا۔

مائنس بزدار پر بات آگے بڑھے گی، جہانگیر ترین گروپ کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ نے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ مائنس عثمان بزدار پر آگے بات بڑھے گی جبکہ علیم خان وزیراعلیٰ ہوں گے یا نہیں ترین فیصلہ کریں گے— فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ نے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ مائنس عثمان بزدار پر آگے بات بڑھے گی جبکہ علیم خان وزیراعلیٰ ہوں گے یا نہیں ترین فیصلہ کریں گے— فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ نے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ مائنس عثمان بزدار پر آگے بات بڑھے گی جبکہ علیم خان وزیراعلیٰ ہوں گے یا نہیں ترین فیصلہ کریں گے۔

جہانگیر ترین گروپ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے بعد ترین گروپ نے پریس کانفرنس کی اور نعمان لنگڑیال کا کہنا تھاکہ ہم نے گروپ کےسربراہ جہانگیرترین کوتمام فیصلوں کااختیار دے دیا ہے، ہم نےعبدالعلیم خان کوبھی بتادیاکہ وہ جہانگیرترین کےفیصلوں کےپابندہوں گے، تمام اختیارات جہانگیرترین کے پاس ہیں، ان کے فیصلے سے کسی کواختلاف نہیں ہوگا۔

مزید خبریں :