Time 09 مارچ ، 2022
پاکستان

وزیراعظم اتحادیوں کے پاس کراچی پہنچ گئے، متحدہ مرکز کا پہلا دورہ، جی ڈی اے سے بھی ملاقات

وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی میں موجود ہیں۔

وزیر اعظم کے ہمراہ گورنر سندھ عمران اسماعیل،  وفاقی وزرا اسد عمر، شاہ محمود اور علی زیدی بھی کراچی  پہنچے۔

وزیر اعظم عمران خان کراچی پہنچنے کے بعد سیدھا ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچے جہاں ایم کیو ایم کی قیادت اور پی ٹی آئی اراکین نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وزیراعظم اور متحدہ کی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی جو تقریباً آدھا گھنٹہ جاری رہی۔

ملاقات  کی اندرونی  کہانی

وزیر اعظم کے ہمراہ گورنر سندھ عمران اسماعیل،  وفاقی وزرا اسد عمر، شاہ محمود اور علی زیدی بھی کراچی  پہنچے— فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم کے ہمراہ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزرا اسد عمر، شاہ محمود اور علی زیدی بھی کراچی پہنچے— فوٹو: پی آئی ڈی

ذرائع کے مطابق وزیراعظم  نے ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات میں پہلا جملہ  کہا کہ عدم اعتماد  کی تحریک  جلد ناکام ہوگی اور اسلام آباد کا دھرنا بھی جلد ختم  ہوگا، آپ لوگ اطمینان رکھیں۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں کراچی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی جس میں وزیراعظم  نے کہا کہ انتظامی اصلاحات کیے بغیر کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں نظر آتا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں متحدہ ارکان نے پی ٹی آئی سندھ اسمبلی کے ارکان کی شکایت کی جس پر وزیراعظم نے ان ارکان کو تنبیہ کی۔

ذرائع کا کہنا  ہےکہ وزیراعظم سے ملاقات  میں متحدہ قیادت نے زیادہ تر  عمران خان کو سنا اور ان کے سامنے زیادہ مطالبات  نہیں رکھے گئے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد آمد کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور سکیورٹی اسٹاف نے متعدد ارکان اسمبلی کی بھی تلاشی لی جب کہ عملے نے پنڈال میں موجود تمام افراد کو موبائل کے استعمال سے بھی روک دیا ۔

جی ڈی اے اراکین سے ملاقات

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان جی ڈی اے ارکان سے ملاقات کے لیے گورنر ہاؤس پہنچے جہاں شہریار  منور، حسنین مرزا، معظم عباسی، نصرت سحر عباسی، رفیق بانبھن اور رزاق راہموں نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر وزیراعظم عمران خان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کہیں نہیں جا رہی، یہ اپوزیشن کی آخری واردات ہے، اس کے بعد 2028 تک کچھ نہیں ہو گا۔

مزید خبریں :