دنیا
Time 09 مارچ ، 2022

خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کرانے والا دنیا کا واحد شخص 2 ماہ بعد چل بسا

ڈیوڈ کا آپریشن کرنے والی ٹیم میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل تھے۔— فوٹو: فائل
ڈیوڈ کا آپریشن کرنے والی ٹیم میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل تھے۔— فوٹو: فائل

خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کرانے والا دنیا کا واحد شخص کامیاب آپریشن کے دو ماہ بعد چل بسا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ کو 12 جنوری 2022 کو کامیاب آپریشن میں خنزیر کا جینیاتی طور پر تیار کردہ دل لگایا گیا تھا جس کے بعد وہ بہتر محسوس کر رہے تھے۔

ڈیوڈ کی موت کی وجہ فی الحال سامنے نہیں آئی ہے تاہم ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ان کی طبیعت میں بگاڑ شروع ہوا۔

ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے شخص تھے جن پر خنزیر کا دل لگانے کاکامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے خنزیر کے دل کو جینیاتی طور پر اس طرح تبدیل کیا تھا کہ وہ انسانی جسم میں جانے کے بعد قابل قبول ہو۔

فوٹو بشکریہ ڈیلی میل
فوٹو بشکریہ ڈیلی میل

خیال رہے کہ ڈیوڈ کا آپریشن کرنے والی ٹیم میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل تھے۔

جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر منصور نے کہا تھا کہ ’ابتدائی تجربات میں بندر کا دل لگایا جاتا تھا لیکن وہ مفید ثابت نہ ہوا البتہ خنزیر پر تجربہ مفید رہا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سارے جانوروں کا معائنہ کیا کہ کونسا جانور انسان کے قریب ہے، شروع میں بندروں کا دل لگایا گیا تو وہ اتنا مفید ثابت نہیں ہوا، چند مہینوں کے خنزیر کا دل بڑے انسان کے دل کے برابر کے سائز پر آجاتا ہے، اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات ہیں جس بنا پر ہم نے تمام ریسرچ خنزیر پرکی‘۔

انہوں نے بتایا کہ مریض میں خنزیر کے دل کے ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی۔

اس حوالے سے ڈاکٹر منصور کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تجربے کی وجہ سے لاگت زیادہ ہے لیکن ٹرانسپلانٹ میں فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جس مریض میں دل لگایا وہ بہت بیمار تھا، سوائے اس کے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، اس معاملے پر مریض اور اس کے دل کو مسلسل مانیٹر کرنا پڑتا ہے، خیال رکھنا پڑتا ہے کہ ہم نے مریض کو نیا دل دیا ہے لیکن کیا باقی جسم بھی اس چیز کو قبول کرے گا۔‘

مزید خبریں :