15 مارچ ، 2022
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے حکومت کے تمام اتحادیوں کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہونے کا اعتراف کرلیا۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں اینکر نے پرویز الٰہی سے سوال کیا کہ ’حکومت کے سارے اتحادیوں کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے؟‘
چوہدری پرویز الٰہی نے جواب دیا کہ ’سو فیصد !‘
چوہدری پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ ’جھکاؤ ریورس کرنےکی ڈیوٹی خان صاحب کی ہے۔ وہ یہ پہلے کرلیتے تو بہتر ہوتا ، آج وہ ایک ووٹ والے کی طرف جارہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا فوج نیوٹرل ہے، وزیر اعظم عمران خان نے جلسے میں کہہ دیا نیوٹرل جانور ہوتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ’ اس لیے کہتے ہیں پہلے سوچو پھر تولو ، پھر بولو، اس وقت اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہیں ہے ، ان کیلئے جو بھی آئے وہ ٹھیک ہے۔‘
پرویز الٰہی کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان نے ہمارے ایک ایم این اے کو کہا کہ وہ اُن کی مان رہے ہیں، اس لیے مار کھا رہے ہیں، انھیں چاہیے تھا کہ پہلے دن سے اپنی مرضی کرتے۔‘
رہنما ق لیگ نے کہا کہ پشاور سے مدد نہیں آرہی، کوشش ہو رہی ہے مدد کرنے کی، لیکن بہتری آگئی ہے تو لوگ بےنقاب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی ہے جبکہ پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کی مہم بھی زور پکڑ گئی ہے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اپوزیشن پرعزم ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں ان کے ساتھ ہیں اور ان کے نمبرز پورے ہیں۔
ادھر تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم عمران خان بھی اتحادیوں سے متواتر ملاقاتیں کر رہے ہیں اور ان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانیاں کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا تھا کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہوگی۔ اگر وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو وہ عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہوں گے۔