Time 16 مارچ ، 2022
کھیل

جیت کے بجائے ڈرا کی طرف کیوں گئے؟ بابر نے وجہ بتادی

بابر اعظم نے میچ کےبعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوپر تلے وکٹیں گرنے کے باوجود بھی وہ پریشان نہیں ہوئے کیوں کہ انہیں ٹیم کی ٹیل پر بھروسہ تھا —فوٹو: پی سی بی
بابر اعظم نے میچ کےبعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوپر تلے وکٹیں گرنے کے باوجود بھی وہ پریشان نہیں ہوئے کیوں کہ انہیں ٹیم کی ٹیل پر بھروسہ تھا —فوٹو: پی سی بی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ اگر کراچی ٹیسٹ کے آخری سیشن میں وہ آؤٹ نہ ہوتے تو ٹیم ہدف کے تعاقب کی طرف جاسکتی تھی لیکن اوپر تلے دو وکٹیں گرگئیں تو ارادہ بدلا۔

پاکستان نے آسٹریلیا کیخلاف کراچی ٹیسٹ میں تقریباً6 سیشن بیٹنگ کی اور 7 وکٹ پر443 رنز اسکور کیے، پاکستان ٹیم کو میچ جیتنے کیلئے 506 رنز کا ہدف ملا تھا، آخری سیشن میں پاکستان کو 36 اوورز میں 196رنز کرنا تھے ۔

اس موقع پر بابر اعظم اور محمد رضوان اسکور بورڈ کو آگے بھی بڑھا رہے تھے مگر مینڈیٹری اوورز شروع ہوتے ہی پہلے بابر اعظم آؤٹ ہوئے اور پھر ان کے بعد آنے والے فہیم اشرف بھی چلتے بنے کچھ دیر بعد ساجد خان بھی آؤٹ ہوگئے۔

تاہم بابر اعظم  نے میچ کےبعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  اوپر تلے وکٹیں گرنے کے باوجود بھی وہ پریشان نہیں ہوئے کیوں کہ انہیں ٹیم کی ٹیل پر بھروسہ تھا کہ وہ میچ بچالیں گے۔

پاکستان ٹیم نے کراچی ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں 148 رنز پر آؤٹ ہونے اور پہلی اننگز میں 408 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد کم بیک کیا اور میچ بچایا۔

بابر اعظم نے کہا کہ اس فائٹ بیک کا کریڈیٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے، ٹیم نے بھرپور ایفرٹ دکھائی اور میچ میں اچھا کھیلا، پہلی اننگز میں ویسا نہیں کھیلے جیسا کھیلانا چاہیے لیکن دوسری اننگز میں خود پر اعتماد رکھا اور اچھا کھیل کر میچ بچایا۔

انہوں نے کہا کہ پچز دونوں ٹیموں کیلئے ایک جیسی تھی، دونوں ٹیموں کے فاسٹ بولرز کو ریورس ملا اور اسپنرز کو ٹرن بھی ملا، ہماری ٹیم نے بہتر کھیلا ،کوشش تھی کہ چائے کے وقفے تک کی صورتحال دیکھیں پھر چیز کا سوچیں مگر پھر وکٹیں گرگئیں تو ارادہ ترک کردیا۔

بابر اعظم نے کراچی ٹیسٹ میں 196 رنز کی اننگز کھیلی، ان کی اننگز کئی حوالوں سے ریکارڈ ساز بھی رہی ۔

 اپنی اننگز پر بات کرتے ہوئے بابر نے کہا کہ ان  کیلئے کراچی ٹیسٹ کی اننگز کافی معنی رکھتی ہے کیوں کہ ٹیم کو اس اننگز کی ضرورت تھی تاکہ میچ بچایا جاسکے ،اگر آؤٹ نہیں ہوتا تو ہم مختلف مائنڈ سیٹ سے جاتے اور چیز کرنے جاتے۔

ایک سوال پر قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پہلی اننگز میں غیر متاثر کن کارکردگی کے بعد ٹیم کے حوصلے بڑھائے اور پلیئرز کو یقین دلایا کہ وہ یہ میچ بچاسکتے ہیں۔ 

بابر اعظم نے نوجوان عبداللہ شفیق کی تعریف کی اور کہا کہ اس نے بھرپور تحمل کا مظاہرہ کرکے کافی اہم اننگز کھیلی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نے پہلی اننگز میں غلطیوں سے وکٹیں گنوائیں، ہمارے پلیئرز کو اندازہ ہے کہ کراچی میں ہونیوالی ریورس سوئنگ کو کیسے ہینڈل کرنا ہے، دنیا کی بہترین ٹیم سے مقابلہ تھا اندازہ تھا کہ ہمیں ٹف ٹائم ضرور دیں گے۔

پاکستان ٹیم کے کپتان نے امید ظاہر کی کہ لاہور میں رزلٹ ملے گا، انہوں نے کہا کہ لاہور میں کنڈیشن دیکھ کر پلان کریں گے کہ کیا حکمت عملی رکھنی ہے۔ اس میچ سے جو سیکھا ہے وہ اپلائی کریں گے ، جو اچھا کیا اس کو مزید بہتر کریں گے اور جو غلطیاں کیں اسکو سدھارنے کی کوشش کریں گے۔

مزید خبریں :