20 مارچ ، 2022
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہےکہ 14 روز میں اسمبلی کا اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، آئین شکنی پر ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ بزدل کپتان عدم اعتماد کے ووٹ سے بھاگ رہا ہے، جو کپتان جیتنے والا ہو وہ نہیں بھاگتا، آئین میں ہےکہ عدم اعتماد پیش ہونےکہ 14 دن میں اسپیکرکو اجلاس بلانا ہے، عدم اعتماد سے متعلق آئین شکنی پر ہم سپریم کورٹ جارہے ہیں، اسپیکر کے خلاف متحدہ اپوزیشن کے متفقہ فیصلےکے تحت چلیں گے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہم ہارے ہوئے شخص کو یا کسی اور شخص کو عوام کی قسمت سے کھیلنے نہیں دیں گے، عمران خان کی کوشش ہے جمہوری عمل سے بھاگیں، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ادارے نیوٹرل نہ رہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں آئینی بحران پیدا کیا جائے ، ہم چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے، اگر کوئی ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام نہ کرے تو تنقید کریں، وزیراعظم نے نیوٹرل کو جانورکہا، آج تک اس پر معافی نہیں مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمت ہے تو باقی باتیں چھوڑو اور پارلیمنٹ میں ہمارا مقابلہ کرو، نمبر گیم ثابت کرتے ہیں حکومت اکثریت کھو چکی ہے، انہوں نے سندھ ہاؤس پر حملہ کیا، اس شخص نے پارلیمان پر اور لاجز پر حملہ کیا، تین سال کے دوران آپ ضمنی الیکشن ہارے، جعلی مینڈیٹ رد ہوا، آپ ایک ضمنی وبلدیاتی الیکشن نہیں جیت سکتے تو سیاسی مستقبل کا کیا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم اور وزرا جو مہم چلا رہے ہیں اس کا اعلیٰ سطح پر نوٹس لیا جائے، وزیراعظم اور وزرا کی کوشش ہےکہ اداروں کو متنازع بنایا جائے، تاریخ میں لکھا جائےگا کہ کون سلیکٹڈ کے ساتھ کھڑا تھا اور کون جمہوریت کے ساتھ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام آپ کی معاشی پالیسی سے نفرت کرتے ہیں، آپ نے مدینہ کی ریاست کے نام پر تین سال ملک میں تباہی کی،کیا مدینہ کی ریاست اس کی اجازت دیتی ہےکہ آپ ایسی زبان استعمال کریں،کیا مدینہ کی ریاست گنجائش دیتی ہےکہ غریب آدمی مر رہا ہو اور کوئی پرسان حال نہ ہو؟
انہوں نےکہا کہ آپ ریاست مدینہ کا نام استعمال کرنا بندکردیں، آپ بیرونی ایجنٹ ہیں آپ نے ملک کی خارجہ پالیسی کو ناکام بنایا، آپ کو کشمیرکا سودا کرنےکے لیے پلانٹ کیا گیا، آپ کو سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا ٹاسک دیا گیا، آپ بیرونی قوتوں کے ایجنٹ ہو جو اس سسٹم پر مسلط ہوئے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ آپ یہ نہ سمجھو آپ بھٹو بن سکتے ہو، نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے، قائد عوام اور بےنظیر نے جو کہا وہ کیا اور اپنی جانیں دے کر قیمت بھی چکائی، آپ نے ہمارے دوست ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بھی سبوتاژ کیا، آپ بھارت کی خارجہ پالیسی اپنا رہے ہو، آپ نے او آئی سی کانفرنس مسئلہ کشمیر پر نہیں بلائی، او آئی سی کانفرنس بلانا اچھا ہے لیکن یہ افغانستان پر ہو رہی ہے،