22 مارچ ، 2022
سپریم کورٹ بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس کی21 مارچ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ سپریم کورٹ بار اور اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر کی جانبداری کا نکتہ اٹھایا اوراجلاس وقت پر نہ بلانے پر کارروائی کی استدعا کی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اٹارنی جنرل نے یقین دلایا کہ پی ٹی آئی ارکان سمیت کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، عدالت کے سامنے صرف بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ بار، اتحادی جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا ہے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو نوٹس جاری نہیں کر رہے، کوئی اتحادی جماعت فریق بن کر موقف دینا چاہے تو وکیل کے ذریعے دے سکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد نے سندھ ہاؤس واقعے کی ایف آئی آر کی بھرپور پیروی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
سپریم کورٹ بار کی جلسے روکنے سے متعلق درخواست اور صدارتی ریفرنس کی سماعت 24 مارچ کو ہوگی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے صدارتی ریفرنس کی تشریح کیلئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ 24 مارچ کو سماعت کرے گا ۔ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔