21 مارچ ، 2022
وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا جس پر سماعت 24مارچ سے ہوگی۔
عدالتِ عظمیٰ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ملک میں تصادم روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت 24 مارچ سے ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ ایڈوائزری اختیار میں صدارتی ریفرنس آیا ہے، صدارتی ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے پارٹیوں کے حقوق کی بات کرتا ہے، کسی کو ووٹ دینے سے روکا نہیں جاسکتا، عوامی مفاد میں کسی صورت سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے۔
صدارتی ریفرنس
اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے منظور ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ میں دائر کیا۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر ریفرنس میں سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے بارے میں رائے لی جائے گی۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کے ریفرنس سے ہارس ٹریڈنگ،موقع پرستی،کرپشن کے ڈرامےختم ہو سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے منحرف ارکان نے اپنی جماعت ہی نہیں ملک کی پیٹھ میں خنجر گھونپا، منحرف ارکان کو سزا دینا اسی طرح اہم ہےجیسے ملک کے غداروں کو دی جاتی ہے۔