24 مارچ ، 2022
آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ تو ہر صورت ہوگا، ووٹ ڈال کر شمار نہ کیا جانا توہین آمیز ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ووٹ کی گنتی کے بعد دیکھا جائے گا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، اگر آپ علی الاعلان پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دیں گے تو مطلب جماعت تو چھوڑ دی، پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس اور سپریم کورٹ کے پاس جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصل معاملہ تو نا اہلی کی مدت کا ہے۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بھی عدالت میں تسلیم کیا کہ ووٹ کے بغیر آئین کا آرٹیکل 63 اے کسی رکن اسمبلی پر لگ ہی نہیں سکتا، دیکھنا یہ ہے کہ ووٹ ڈالنے کے بعد رکن کے ساتھ کیا ہوگا۔
چیف جسٹس نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ 63 اے میں ایک طریقہ کار موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کی روح کو نظر انداز نہیں کرسکتے، عدالت کا کام خالی جگہ پُرکرنا نہیں، ایسے معاملات ریفرنس کے بجائے پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت کا تفصیلی احوال یہاں پڑھیں
بعد ازاں کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 25 مارچ کو اجلاس طلب کرلیا ہے اور ممکن ہے کہ ووٹنگ 28 یا 29 مارچ کو ہوجائے۔
اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 29 کے قریب رکن قومی اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد حکومت نے منحرف اراکین کو آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہل کرانے کیلئے سرگرم ہے اور صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا ہوا ہے۔