عدم اعتماد پر پیشرفت نہ ہو سکی، قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی

اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس مرحوم اراکین کے لیے دعائے مغفرت کے بعد پیر 28 مارچ تک ملتوی کردیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے  اجلاس میں مرحوم اراکین اسمبلی، سابق صدر رفیق تارڑ، سینیٹر رحمان ملک، پشاور مسجد دھماکے میں شہید ہونے والوں اور وفات پانے والے دیگر اراکین کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری کی جانب سے دعائے مغفرت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر 28 مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ 

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی روایات کا حصہ ہے کہ اگر کسی رکن پارلیمنٹ کا انتقال ہوا ہو تو اس روز کا اجلاس ایک روز کے لیے ملتوی کر دیا جاتا ہے اور میں بھی اس روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک روز کے لیے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔

اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر قوانین کے مطابق کارروائی کروں گا۔

خیال رہے کہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس کا 15 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کیا گیا تھا جس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔

قومی اسمبلی اجلاس کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے اور ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر کے حساس علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔

اسلام آباد پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا، کسی بھی غیر متعقلہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم ریڈ زون جانے والے ملازمین اپنے دفتر کا کارڈ دکھا کر جانے کی اجازت دی گئی۔

قومی اسمبلی اجلاس کے لیے ایم این ایز کو ہدایت نامے بھی جاری کر دیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی ہو گی۔ اس کے علاوہ ایم این ایز، وزرا کے سکیورٹی گارڈز اور ذاتی عملہ ساتھ لانے پر بھی پابندی ہو گی۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ مخصوص پارکنگ میں گاڑی کھڑی کرنےکے پابند ہوں گے، ایم این ایز کے لیے پارلیمنٹ لاجز سے پارلیمنٹ ہاؤس تک شٹل سروس شروع کی جائےگی۔

وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنےکی اجازت صرف مارگلہ روڈ سے ہے، سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک اور ایوب چوک ریڈ زون میں داخلے اور باہر نکلنے کے لیے بند رہیں گے۔

اجلاس کیلئے حکومتی حکمت عملی

حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس کی حکمت عملی تیارکرلی ہے، اجلاس ایم این اےخیال زمان کی وفات پر فاتحہ خوانی کے باعث ملتوی کیے جانے کا امکان ہے اور اپوزیشن کو عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ کرنے دینے، ووٹنگ میں ایک سے ڈیڑھ ماہ تاخیر کی تجویز دی گئی ہے۔

گزشتہ روز ہونے والے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اتحادی مایوس نہیں کریں گے، اپوزیشن کی خوش فہمی دور ہو جائےگی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کا باضابطہ اعلان نہ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ حکومت کےحامی ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، تمام منحرف اراکین تا حیات نا اہل ہوں گے، اپوزیشن کےخوابوں کےتابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔

مزید خبریں :