Time 28 مارچ ، 2022
پاکستان

بلوچستان عوامی پارٹی حکومت کا ساتھ چھوڑ گئی، عدم اعتماد میں اپوزیشن کاساتھ دینےکا فیصلہ

حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی-باپ) نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادمیں اپوزیشن کاساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 ممبران قومی اسمبلی تحریک عدم اعتماد میں  اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔

اسلام آباد میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر  شہباز شریف کا کہنا تھا کہ  تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد جو حکومت بنے گی وہ  بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے کام کرے گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مسائل کے حل کے لیے بی اے پی سے بھرپور تعاون کریں گے، بلوچستان کےعوام کے لیے ہم صدق دل سےکام کریں گے،4 ایم این ایز کا ساتھ دینے کے فیصلےکا شکریہ ادا کرتے ہیں اور  بی اے پی کے فیصلےکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اس موقع پر  صدر پیپلز پارٹی آصف زرداری کا کہنا تھا کہ  آج کل عدم اعتماد کا موسم ہے، شہباز شریف کو جلد از جلد وزیراعظم بنائیں گے۔

 آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی مجھ پر مہربانی ہے، ہم بلوچستان سے منسٹر بھی لیں گے۔

صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ  متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے پر  خالد مگسی اور بلوچستان کے ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جے یو آئی کی پارلیمانی بنیاد کے پی اور  بلوچستان ہے، ہم بلوچستان کی ترقی کے لیے پر عزم ہیں، بلوچستان کے عوام ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حالت نزع میں اللہ کلمہ بھی قبول نہیں کرتا، جن آقاؤں نے عمران خان کوبھیجا ان کے مقصد پورے نہ ہوئے تو یہ خود آقاؤں پربوجھ بن گیا ہے، عمران اپنی ناکامیوں پر روئے،عمران کو مسلط کرنا امریکا، یورپ اور اسرائیل کی حماقت تھی۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ق لیگ کےساتھ بات چیت جاری رکھنے کی گنجائش موجود ہے، پہلے ق کے  پاس سات اور باپ کے پاس پانچ  ارکان تھے، اب ق کے پاس پانچ اور باپ کے پاس سات  ارکان ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے نمبر شروع سے پورے ہیں، ہم نے  یہ کام اتحادیوں کے ساتھ مل کر کرنا ہے، سیاسی اختلافات تو چلتے رہتے ہیں، ہماری تعداد پوری ہے اور اب ہمارے نمبر بڑھتے جارہے ہیں۔

 بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما  خالد مگسی کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس وقت موقع ہے کہ اپوزیشن کی دعوت قبول کریں، بلوچستان مسلسل محرومیوں کا شکار ہے، سارے معاملات مشاورت کے ساتھ طےکیے ہیں،  ہم چاہتے ہیں کہ نئے انداز  میں ملک کو سنبھالا جائے، معاملات حل کیے جائیں، اٹکا کر نہ رکھا جائے۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بی این پی سربراہ اخترمینگل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ہمیں نظر انداز کیا، ہمارے مسائل پر توجہ کے بجائے ہمارا مذاق اڑایا گیا، موجودہ  حکومت نے ہمیں نظر انداز کیا ہے، موجودہ  حکومت میں بلوچستان کے ایشوز کو پہلے دن  اجاگر کیا، تمام ہتھکنڈے عدم اعتماد میں تاخیر کے لیے استعمال  کیےگئے۔

مزید خبریں :