28 مارچ ، 2022
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر حمایت کے بدلے ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کردیا۔
وزیراعظم عمران خان اور ق لیگ کے وفد کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے چوہدری پرویز الٰہی سے کہا کہ میں نےعثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا ہے، میں آپ کو اپنی پارٹی کی طرف سے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرتا ہوں، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
اعلامیے کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعلیٰ پنجاب نامزدکرنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ آپ کے اعتماد پر ان شاء اللہ پورا اتروں گا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات میں پرویز الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگ ق بطور اتحادی آپ کےساتھ بھرپور تعاون کرےگی، اتحادی کی حیثیت سے مل کر عوام کی خدمت کریں گے۔
پرویز الٰہی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کا عہدہ قبول کرنے اور حکومت کا ساتھ دینے کے فیصلے پر چوہدری شجاعت ناراض ہیں اور انہوں نے اپنے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ سے استعفی دلوا دیا ہے۔
رہنما ق لیگ طارق بشیر کہتے ہیں کہ مہنگائی کےبوجھ تلے دبے عوام کے ساتھ ہوں، عمران خان کے ساتھ نہیں۔
دوسری جانب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی تاحال پر امید ہیں اور کہتے ہیں کہ طارق بشیر چیمہ کو منالیں گے۔
خیال رہے کہ ق لیگ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کی اتحادی ہے جس کے قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 5 ہے تاہم ایک رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم کیخلاف ووٹ دیں گے۔
یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ حکومت سے ڈیل کے معاملے پر چوہدری شجاعت حسین کو تحفظات ہیں اور پارٹی میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے جس کی کامیابی کیلئے اپوزیشن کو 172 ارکان قومی اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی نمبرز پورے کرنے کیلئے تگ و دو کر رہی ہیں۔ اس تناظر میں اپوزیشن کا پلڑہ بھاری نظر آرہا ہے کیوں کہ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے 5 میں سے 4 ارکان نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔