29 مارچ ، 2022
وزیر اعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت گرانے کی عالمی سازش ہو رہی ہے اور انہیں دھمکی آمیز خط ملا ہے جبکہ سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ مبینہ خط نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے فورم پر بھی نہیں لایا گیا۔
27ما رچ کو اسلام آباد کے جلسے میں اپنی تقریر کے آخر میں جیب سے ایک مبینہ خط نکالا اور پھر خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھٹو کی طرح ان کی حکومت گرانے کیلئے عالمی سازش ہو رہی ہے، یہ دھمکی آمیز خط ثبوت ہے۔
وزیرا عظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سابق حکمرانوں کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مبینہ دھمکی آمیز خط سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ شیئر کر دیا گیا ہے تاہم سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ مبینہ خط نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے فورم پر نہیں لایا گیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف مطالبہ کر چکے ہیں کہ اگر وزیر اعظم کو دھمکی آمیز خط ملا ہے تو اسے نیشنل سکیورٹی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی خود کو پی ایم لیٹر گیٹ سے دور رکھتے ہوئے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
اُدھر یورپی یونین کے سفارت کاروں نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایسے کسی دھمکی آمیز خط سے مکمل لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفارت کار نے حکومت پاکستان کو واشنگٹن کی بے چینی سے آگاہ کیا تھا تاہم اس کمیونیکیشن میں کسی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
خود وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم کے دورہ روس سے قبل امریکا کی طرف سے ایک اعلیٰ سطح کا رابطہ کیا گیا تھا جس کا مناسب جواب دے دیا تھا۔
ماہرین کے خیال میں وزیر اعظم کے پاس کوئی خط نہیں، محض دورہ روس سے قبل امریکا اور پاکستان رابطے کا ٹرانسکرپٹ ہے۔