31 مارچ ، 2022
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کرائے بغیر ملتوی کرنے کیخلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا۔
اجلاس ملتوی ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے باہر اپوزیشن رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
اس موقع پر ن لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھا 172 ارکان ایوان میں موجود تھے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب عمران کے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، کب تک بھاگے گا؟ ہر کسی کا پاؤں پکڑ رہا ہے کہ میری کرسی بچائیں۔
قومی اسمبلی کا اہم اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدرات ہوا تاہم تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج بھی نہ ہوئی اور ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس اتوار کو صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی کی گئی تحریک عدم اعتماد 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی اور قانون کے مطابق 3 اپریل کو ووٹنگ کا آخری دن ہے اور اگر اس دن بھی ووٹنگ نہ ہوئی تو وزیراعظم از خود عہدے سے فارغ تصور ہوں گے۔
اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، عمران خان اب وزارتِ عظمی کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے لہٰذا انہیں عہدے سے فوری طور پر ہٹایا جائے۔
عمران خان پاکستان کے تیسرے وزیراعظم ہیں جن کے کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے اور اگر یہ تحریک کامیاب ہوگئی تو وہ تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عہدے سے فارغ ہونے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہوں گے۔
متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ 173 ارکان قومی اسمبلی موجود تھے جبکہ تحریک کی کامیابی کیلئے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے۔