پاکستان
Time 03 اپریل ، 2022

صدر، وزیر اعظم کا جاری کردہ حکم عدالتی فیصلے سے مشروط، ادارے غیر آئینی حرکت نہ کریں: چیف جسٹس

سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے: چیف جسٹس پاکستان—فوٹو: فائل
سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے: چیف جسٹس پاکستان—فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملے پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے، سپریم کورٹ

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا اور کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سےمتعلق اقدامات پرآگاہ کرنےکانوٹس جاری کیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ کوئی حکومتی ادارہ غیر آئینی حرکت نہیں کرے گا، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے حکم دیا کہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے، عدالت کا حکم آج کیلئے یہی ہے۔

ریاستی ادارے اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان صورتحال برقرار رکھیں، عدالت

عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع امن وامان کی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کریں اور ریاستی ادارے اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان صورتحال برقرار رکھیں۔

سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ تحقیقات کے نتائج حاصل کیے بغیر اسپیکر آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کیسے دے سکتے ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم، صدر اور ڈپٹی اسپیکر کے اٹھائے گئے اقدامات عدالتی فیصلے سے مشروط ہوں گے، عدالت ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔

عدالت میں پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ ارکان اسمبلی کا احتجاج رجسٹرڈ ہو گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کس وجہ سے ملتوی ہوا؟

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس امن و امان کی خراب صورتحال پر ملتوی ہوا۔

قومی اسمبلی کی کارروائی میں دائرہ اختیار سے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں دائرہ اختیار سے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، قومی اسمبلی کی کارروائی سے ہم آگاہ ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے۔

اس دوران اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ایاز صادق نے اسمبلی کی کارروائی کی، دو سو سے زائد ممبرز نے تحریک عدم اعتماد پرووٹ دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکم جاری کر دیا ہے، اس پر دستخط کریں گے، جذباتی باتیں نہیں ہوں گی، آئین کو دیکھنا ہے۔

عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

سپریم کورٹ نے عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے کے معاملے پر آج ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق رجسٹرار آفس نے عدم اعتماد تحریک پر میڈیا میں رپورٹ ہوئے واقعات کا نوٹ بھجوایا، رپورٹس کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک آرٹیکل 5 کی روشنی میں مسترد کر دی، رجسٹرار کے نوٹ پرچیف جسٹس پاکستان کے چیمبر سے حکم جاری کیا گیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ تشکیل

چیف جسٹس کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے متعدد جج صاحبان نے آج مجھ سے ملاقات کی جن کی مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ تشکیل دیا گیا اور کیس کو از خود نوٹس نمبر 1، 2022 کا نمبر دیا گیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آج کی سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان، صدر سپریم کورٹ بار اور مختلف سیاسی جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے۔

آرٹیکل 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ فائنڈنگ دی گئی نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، بادی النظر میں آرٹیکل 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ فائنڈنگ دی گئی نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا۔

حکم نامے کے مطابق عدالت جائزہ لے گی کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے؟ عدالت کیلئے تشویش ناک بات ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے، قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قوتوں کو حکم دیا جاتا ہے وہ امن و امان برقرار رکھیں، کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کریں۔

عدالت جائزہ لے گی کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے؟

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت جائزہ لے گی کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے؟

تحریک عدم اعتماد میں شریک تمام جماعتیں امن قائم کریں اور پبلک آرڈر برقرار رکھیں جبکہ صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیاکہ سیکرٹری داخلہ اور دفاع ملک بھر میں امن و امان قائم کرنے کیلئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرائیں۔

پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پر امن طریقے سے کیا جائے

سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیے اور حکم دیا کہ پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پر امن طریقے سے کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب میں امن و امن برقرار رکھنے کیلئے آئین و قانون پر سختی سے عمل کریں۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سپریم کورٹ بار کی درخواستیں ازخود نوٹس کیساتھ سماعت کیلئے مقرر کی جائیں اجبکہ سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کی معاونت کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ کیس کو کل دن ایک بجے لارجر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

اسمبلی تحلیل ہونے کا پس منظر

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف آج تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کو آئین کے خلاف قرار دے کر مسترد کردیا جس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ دیا ہے قوم الیکشن کی تیاری کرے۔

عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔

قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لے لیا ہے جس کی آج ابتدائی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا ہے۔

مزید خبریں :