Time 04 اپریل ، 2022
پاکستان

فل کورٹ ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے کا ارادہ تھا: اٹارنی جنرل

اسلام آباد: اٹارنی جنرل پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے اعزاز میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے کا ارادہ تھا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس مقبول باقر کا عدالتی کیرئیر شاندار رہا، پی سی او کے دوران جسٹس مقبول باقر کے کردار کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہو گی، سال2007 میں آمر کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اسے سزا بھی بھگتنا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل سیاسی مخالفین کے خلاف آرٹیکل 6 آسانی سے استعمال کیا جا رہا ہے، آرٹیکل 6 سمجھنے کے لیے 2007 کے واقعےکو ذہن نشین کرنا ہو گا، آئین کے آرٹیکلز کا مقصد کسی کی ملک سے وفاداری جانچنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2007 کے واقعے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑی تھی، 2013 کا دہشتگردی کا حملہ بھی جسٹس مقبول باقر کی ہمت متزلزل نہ کر سکا۔

بیرسٹر خالد جاوید نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر نے دیگر ججز سے مل کر جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دیا۔

خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ اس ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن موجودہ حالات میں استعفے کا مطلب میدان چھوڑنے کے مترادف تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد دو ڈپٹی اٹارنی جنرلز نے حکومت کے ساتھ مزید کام کرنے سے معذرت کرتے ہوئے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔

مزید خبریں :