26 اپریل ، 2022
کراچی کے علاقے ملیر سے لاپتا ہونے والی لڑکی کو پولیس نے پاکپتن سے تحویل میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کراچی پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ دعا زہرہ کا نکاح نامہ شیئر کیا تھا جس کے بعد لاہور پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ نکاح نامے پر موجود ایک گواہ اصغر علی ہے جس کی رہائش حویلی لکھا کی بتائی گئی تھی، پولیس نے اس سراغ کے ذریعے اوکاڑہ پولیس سے رابطہ کیا تو اوکاڑہ پولیس نے حویلی لکھا سے اصغر علی کو حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ اصغر علی سے تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ دعا اور اس کا شوہر ظہیر دونوں اس کے پاس یہاں آئے تھے اور اب یہاں سے جاکر پاکپتن میں موجود ہیں۔
پولیس ذرائع کےمطابق اصغر علی کے بیان پر پولیس نے پاکپتن پر ایک زمیندار کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے دعا اور اس کے شوہر ظہیر کو تحویل میں لے لیا۔
اوکاڑہ پولیس نے لڑکی کا ویڈیو بیان بھی لیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہے۔
اوکاڑہ پولیس کاکہناہے کہ دونوں کو فی الحال مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالتی حکم کی روشنی میں ان کی تحویل پر فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ دعا کے شوہر ظہیر کے بارے میں اب تک تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور پولیس کےمطابق دونوں سے تفتیش جاری ہے کہ ان دونوں کا تعلق کس طرح بنا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ ظہیر پاکپتن میں جس زمیندار کے گھر دعا کو لے کر ٹھہرا تھا وہ اس کا دور کا چچا ہے۔
اس کے علاوہ دعا زہرہ اور ظہیر نے مقامی عدالت میں ہراسمنٹ پٹیشن بھی دائرکی، ان کا نکاح 17 اپریل کو ہوا جب کہ پٹیشن 19 اپریل کو دائر کی گئی۔
ویڈیو بیان میں دعا زہرہ نے کہا کہ ’میں اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہوں، میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کرانا چاہ رہے تھے، وہ مجھے مارتے تھے، جس پر میں راضی نہیں ہوئی، اپنی مرضی سے آئی ہوں کسی نے اغوا نہیں کیا جب کہ گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لائی، گھر والے میری عمر غلط بتارہے ہیں، میری عمر 18 سال ہے، اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے کورٹ میرج کی ہے، کوئی زبردستی نہیں ہوئی لہٰذا مجھے تنگ نہ کیاجائے، اپنے گھر میں شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں‘۔
واضح رہےکہ دعا زہرہ کراچی کے علاقے ملیر کی رہائشی ہے جو 16 اپریل کو لاپتا ہوئی تھی جس پر لڑکی کے گھر والوں کاکہنا تھا کہ دعا کو اغوا کیا گیا ہے۔