26 اپریل ، 2022
کراچی کے علاقے ملیر سے کئی روز قبل لاپتا ہونے والی 14 سالہ دعا زہرہ کو بلآخر پاک پتن سے ڈھونڈ لیا گیا جس نے اپنے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا کہ وہ خود گھر سے گئی اور ظہیر احمد سے نکاح کیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دعا زہرہ کو پاک پتن سے کیسے ٹریس کیا گیا؟
تفصیلات کے مطابق دعا زہرہ کا ایک نکاح نامہ کراچی پولیس نے لاہور پولیس سے شیئر کیا جس سے تفتیش کا آغاز ہوا، نکاح نامہ سے کچھ ایسے شواہد ملے جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ لڑکی کہاں گئی ہوگی اور کہاں سے نکاح کروایا۔
اس نکاح نامے پر تین سے چار چیزیں موجود تھیں، جن پر کچھ لوگوں کا پتا درج تھا۔
نکاح نامے میں ایک گواہ اصغر علی ولد فیض احمد کا نام درج تھا، اس کی تفصیلات کے مطابق وہ حویلی لکھا، اوکاڑہ کا رہائشی تھا جس کے بعد پولیس کو یہ سرا ملا اور انہوں نے اوکاڑہ پولیس سے رابطہ کیا جس کے بعد اس جگہ پر چھاپہ ماراگیا۔
پولیس نے اس چھاپے میں گواہ اصغر علی کو حراست میں لے لیا، دوران تفتیش اصغر نے اعتراف کیا کہ دعا اور ظہیر اس کے پاس آئے تھے لیکن اب وہ یہاں سے جاچکے ہیں اور اب پاکپتن میں موجود ہیں۔
بعدازاں پولیس نے پاکپتن میں چھاپہ مارا اور دونوں ایک زمیندار کے گھر سے ملے، اوکاڑہ پولیس نے وہیں دونوں کا بیان لیا جنہیں اب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ ظہیر پاکپتن میں جس زمیندار کے گھر دعا کو لے کر ٹھہرا تھا وہ اس کا دور کا چچا ہے۔