26 اپریل ، 2022
عدالت نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا۔
پولیس نے دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو سخت سکیورٹی میں ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا جہاں دعا زہرہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا۔
دعا زہرہ کے بیان سے قبل اس کے شوہر ظہیر کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا کہا گیا جس کے بعد دعا نے اپنا بیان عدالت میں قلمبند کرایا۔
دعا زہرہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ میں 18 سال کی ہوں اور کراچی سے لاہور اپنی مرضی سےآئی، مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا اور میں دارالامان نہیں جاناچاہتی۔
دعا زہرہ نے مؤقف اپنایا کہ میں محفوظ ہوں اور میری جان کو کوئی خطرہ نہیں۔
اس دوران پولیس نے لڑکی کو دارالامان بھیجنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
عدالت نے کہا کہ لڑکی جہاں جانا چاہتی ہے جاسکتی ہے۔
پولیس کاکہناہےکہ دعا اور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔