28 اپریل ، 2022
پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئےکہا ہےکہ عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ عدلیہ ایوان کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرسکتی، یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے، تمام اداروں کو اپنا اور عدلیہ کو اپنا کام کرنا چاہیے، قانون سازی بھی عدالتوں نےکرنی ہیں تو پھر ادھر آجائیں۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ جو کرائسز پیدا ہوا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ الیکشن کرانےکا آرڈر عدالت کا تھا، ہم سب نے مانا، پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا، شہباز شریف اور حمزہ کے کہنے پر حملہ ہوا، ڈپٹی اسپیکر بھاگ کر وزیٹر گیلری میں چلاگیا، وزیٹر گیلری سے الیکشن کرایا گیا، یہ الیکشن ہوا ہی نہیں، الیکشن ہوا ہی نہیں، کون کہہ رہا ہے صوبے میں آئینی بحران ہے، وزیراعلیٰ عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک نیا وزیراعلیٰ حلف نہیں لیتا، پرانا وزیراعلیٰ برقرار رہتا ہے، آج بھی ڈیڑھ سو لوگ سفید کپڑوں میں اسمبلی میں کیوں بیٹھے ہیں، ہم ان کی تصاویر بنارہے ہیں، پتاچلے گا کس کس تھانے کے لوگ بیٹھے ہیں، شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا، گلیوں میں پھرتے رہتے تھے، شریفوں کا چہرہ سامنے آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون رکن اسمبلی آسیہ امجد آج بھی وینٹی لیٹر پر ہیں، اس کا ذمہ دار شہباز شریف، حمزہ ، آئی جی اور ڈپٹی اسپیکر ہے، شہباز شریف نے آئی جی کو کہا جس پر اسمبلی میں پولیس آئی، پنجاب اسمبلی کے 5 ہزار ملازمین ہیں جو گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کریں گے۔