Time 30 اپریل ، 2022
پاکستان

بغیر کسی اگر مگر کے مسجد نبوی کا واقعہ ہر صورت قابل مذمت ہے: نور الحق قادری

تحریک انصاف اور قیادت کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں، پارٹی کے سنجیدہ طبقات میں اس واقعے پر غصہ بھی ہے: سابق وزیر مذہبی امور/ فائل فوٹو
تحریک انصاف اور قیادت کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں، پارٹی کے سنجیدہ طبقات میں اس واقعے پر غصہ بھی ہے: سابق وزیر مذہبی امور/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق  قادری نے مسجد نبوی میں پیش آئے واقعے کی مذمت  کی ہے۔

جیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے نور الحق قادری نے کہا کہ بغیرکسی لیت و لعل، چوں چراں، اگر مگر کے یہ واقعہ ہرصورت قابل مذمت ہے، مسجد نبوی اور حرم نبوی کا تقدس ہے، ایسے نعرے، رویہ نامناسب اور غیرشرعی تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم میں موجودہ حکومت سے متعلق فرسٹریشن اور غصہ ہے لیکن اس غصے کا اظہار دیگر جگہوں پر ہو تو اس کی جسٹی فکیشن ہے مگر اس غصے اور فرسٹریشن کے اظہار کی یہ جگہ نہیں۔

نور الحق قادری  نے کہا کہ عمران خان مدینہ منورہ میں جوتے اتار کر گلیوں میں گھومتے ہیں ، وہ کیسے کسی کو اس مقام کے تقدس کو پامال کرنے کا کہہ سکتے ہیں، تحریک انصاف اور قیادت کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں، پارٹی کے سنجیدہ طبقات میں اس واقعے پر غصہ بھی ہے۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ یہ ردعمل حرمین شریفین میں بھی ہوسکتا ہے، اس واقعے کے پس منظر میں جو لوگ برسراقتدار اشرافیہ کے لیے سیاسی ہمدردی ڈھونڈ رہے ہیں وہ بھی قابل مذمت ہے، ایک حکومت جس کو عوام نے پانچ سال کا مینڈیٹ دیا اسے  غیرآئینی طریقے اور ملی بھگت سے بیدخل کرنے کا ردعمل ہونا فطری عمل ہے البتہ تصادم کی طرف جانا خطرناک ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔

نور الحق قادری نے مزید کہا کہ جہاں کسی فرد یا جماعت کے ساتھ بے انصافی ہوتی ہے ایسے واقعات ہونا فطری بات ہے، ایک شخصیت، ایک جماعت کو اپنی پسند نہ پسند کی وجہ سے بیدخل کرتے ہیں، اس کو غیر سیاسی اور غیرجمہوری اور سازش کہنے پر مجبور ہوں، وہ ادارہ جس کی ہر معاملے میں مداخلت ہوتی ہے ہرچیز کے ساتھ واسطہ ہوتا ہے وہ اس کی بہتر ترکیب بھی کرسکتے تھے۔

انہوں  نے کہا کہ امریکی سازش کو مداخلت کہہ دیں یا سازش، نتیجہ دونوں کا ایک ہی ہے، جب لوگ دیکھتے ہیں کہ عدالت، سیاسی قیادت، میڈیا سے بھی انصاف نہیں مل رہا تو ظاہر ہے تصادم اور فرسٹریشن کی طرف لوگ جائیں گے، فلور کراسنگ کا کیس پینڈنگ ہوتا ہے اور دوسرے کیس کے لیے رات12 بجے عدلیہ کی دروازے کھل جاتے ہیں تو پھر لوگ یہ تصور کریں گے  اس لیے انصاف ہونا بھی چاہیے اور دکھنا بھی چاہیے لیکن دیکھا نہیں جاسکا۔

مزید خبریں :