30 اپریل ، 2022
لاہور کے متمول سیاسی خاندان کے چشم و چراغ حمزہ شہباز پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ بن گئے وہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایک متحرک، فعال اور کارکنوں میں مقبول رہنما خیال کیے جاتے ہیں، ان کے حالات زندگی پر نظر ڈالتے ہیں۔
پنجاب کی پگ کا نعرہ 34 برس پہلے اس وقت کے وزیراعلیٰ اور حمزہ کے تایا نواز شریف نے 1988 میں اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے مقابلے میں لگایا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز 6 ستمبر 1974 کو لاہور میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن اور لندن سے ایل ایل ایم کیا، میدان سیاست میں آئے تو حکومتی ایوانوں میں پہنچنے سے پہلے جیل یاترا کی، صرف 19 برس کے تھے جب محترمہ بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں 6 ماہ تک اڈیالہ جیل میں رہے۔
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء میں نواز شریف خاندان کو جلاوطن کیا گیا تو حمزہ شہباز کو شریف فیملی کے ضامن کے طور پر پاکستان میں ہی رکھا گیا۔
2008 اور 2013 کے الیکشن میں اندرون شہر کے حلقے این اے 119 سے دومرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، پنجاب میں اپنے والد اور اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے پبلک افیئرز یونٹ کے انچار ج بھی رہے۔
جولائی 2018 میں رکن پنجاب اسمبلی بننے کے بعد پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف منتخب ہوئے۔
حمزہ شہباز گزشتہ ادوار کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتے رہے اور لیگی متحارب دھڑوں میں صلح بھی کراتے رہے۔ انہیں ایک منکسر المزاج اور کارکنوں سے مسلسل رابطہ رکھنے والے سیاسی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔