Time 07 مئی ، 2022
پاکستان

دعا زہرہ مبینہ اغوا کیس: تفتیشی افسر نے کیس کا عبوری چالان عدالت میں جمع کرادیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

کراچی میں دعا زہرہ کے مبینہ اغواء سے متعلق مقدمے کی سماعت پر تفتیشی افسر نے کیس کا عبوری چالان جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں جمع کرادیا۔

چالان میں ملزم ظہیر احمد،نکاح خواں غلام مصطفیٰ اور دو گواہ شہزاد اور اصغر علی کو مفرور قراردیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں کم عمری کی شادی ، سہولت کاری اور  سندھ چائلڈ ریسٹرنٹ میرج ایکٹ کی دفعات شامل ہیں جبکہ چالان میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرہ کی تلاش کے لیے متعلقہ علاقے کی سی سی ٹی وی وڈیو حاصل کی گئی اور مدعی مقدمہ اور خاندان کے زیر استعمال تین موبائل فون کا سی ڈی آر لیا گیا۔

چالان کے متن کے مطابق موبائل فونز کے سی ڈی آر سے کوئی مفید معلومات نہیں ملی اور نہ ہی مختلف اداروں سے لی گئی معاونت میں کامیابی حاصل  ہوئی۔ 

چالان کے متن میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹ سے معلوم ہوا کہ دعا نے لاہور میں ظہیر سے شادی کر لی ہے اور نکاح نامہ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔

اس کے علاوہ چالان میں کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور کے حکم پردعا کا بیان ریکارڈ کیاگیا،جس میں اس  نے اغوا کی تردید اور مرضی سے 17 اپریل کو شادی کی تصدیق کی جبکہ  کہا کہ کراچی جانے سے  اس کی جان کو خطرہ ہے۔

اس کے علاوہ چلان میں کہا گیا ہے کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق دعا کی عمر 14 برس ہے، ظہیر نے اس کو بہلا پھسلا کر زیادتی کی ہے۔

دوسری جانب  تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کا میڈیکل کرانا ہے اس لیے حتمی چالان کے لیے 15 دن کی مہلت دی جائے۔

واضح رہے کہ کراچی سے لاپتا ہوکر پاکپتن سے ملنے والی دعا زہرہ کے والد نے بیٹی کی بازیابی کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجو ع کیا تھا۔

مزید خبریں :