08 مئی ، 2022
انزائٹی ( گھبراہٹ، پریشانی اور ڈر) روزمرہ کی مصروفیات کا ایک نتیجہ ہے اور اس کی معمولی شدت نقصان دہ بھی نہیں کیونکہ اس سے آپ کو خطرے سے آگاہی ، مختلف حالات کے لیے تیار رہنے اور خطرات کا تخمینہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔
مگر جب اس کیفیت کا سامنا روزانہ کی بنیاد ہو تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ اب اس کی روک تھام کے لیے کچھ کیا جائے۔
انزائٹی پر توجہ نہ دی جائے تو اس سے معیار زندگی بہت بری طرح متاثر ہوسکتا ہے ۔
انزائٹی جسم کا تناؤ کے لیے قدرتی ردعمل ہے، یہ خوف یا فکر کی ایسی کیفیت ہوتی ہے جو مختلف عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے ۔
دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا، سانس چڑھنا، تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اس کی کچھ عام علامات ہیں۔
ویسے ہر فرد میں اس کا اظہاریا علامات مختلف ہوسکتی ہیں، جیسے ایک فرد کو شدید گھبراہٹ کا سامنا ہوسکتا ہے تو دوسرے کو تکلیف دہ خیالات یا ڈر کے دورے پڑسکتے ہیں۔
انزائٹی کا مختلف طریقوں سے علاج ہوسکتا ہے جس کے لیے معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہوتا ہے جو ادویات یا دیگر طریقہ کار تجویز کرسکتا ہے۔
تاہم اگر آپ زیادہ قدرتی طریقہ کار اپنانا چاہتے ہیں تو چند عام چیزوں سے بھی انزائٹی سے مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایسے ہی عام طریقے درج ذیل ہیں۔
ورزش کو معمول بنانے سے صرف جسمانی صحت ہی بہتر نہیں ہوتی بلکہ ذہنی صحت کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انزائٹی کے شکار افراد جسمانی طور پر زیادہ سرگرم ہوں تو انزائٹی کی علامات سے تحفظ میں مدد ملتی ہے۔
درحقیقت ورزش آپ کی توجہ اس موضوع سے ہٹا سکتی ہے جس نے فکرمند، پریشان یا خوفزدہ کیا ہوا ہو۔
دل کی دھڑکن کی رفتار کو بڑھانے سے بھی دماغ ایسے دماغی کیمیکلز کو زیادہ تیار کرتا ہے جو انزائٹی کی روک تھام کرتے ہیں۔
اب ورزش کونسی کرنی ہے یہ لوگوں کی اپنی پسند ہے مگر ایسی ورزش کا انتخاب کریں جس سے دھڑکن کی رفتار بڑھ جائے ۔
سیگریٹ پینے والے افراد پرتناؤ حالات میں تمباکو نوشی کا سہارا لیتے ہیں جو انزائٹی کی شدت کو وقت کے ساتھ بدتر کرنے کا باعث بنتا ہے۔
طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ جتنی کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کیا جاتا ہے ، اتنا ہی بعد کی زندگی میں انزائٹی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
سیگریٹ میں موجود نکوٹین اور دیگر کیمیکلز سے بھی وہ دماغی حصے متاثر ہوتے ہیں جو انزائٹی سے منسلک ہوتے ہیں۔
اگر آپ دائمی انزائٹی سے متاثر ہیں تو کیفین (چائے، کافی، سافٹ ڈرنکس یا چاکلیٹ) کے استعمال سے حالت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کیفین کا استعمال آپ کو انزائٹی کا شکار بناسکتا ہے یا پہلے سے متاثر افراد میں اس کی علامات کی شدت بڑھ سکتی ہے ۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کیفین کے زیادہ استعمال سے ایک مخصوص دماغی کیمیکل ایڈینوسائن بلاک ہوتا ہے جس سے تھکاوٹ کا احساس بڑھتا ہے ۔
کچھ مقدار میں کیفین یعنی چائے یا کافی کا استعمال تو بیشتر افراد کے لیے محفوظ ہے مگر اکثر بے چینی، خوف یا فکرمندی کے شکا ر افراد کو ان گرم مشروبات یا سوڈا کا استعمال کم از کم کرنا چاہیے۔
اچھی نیند دماغی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہے اور اس کی کمی انزائٹی کی شدت میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی، فاسٹ فوڈ میں موجود کیمیکلز اور پانی کی کمی سے کچھ افراد کے مزاج پر منفی اثرات ہوتے ہیں، زیادہ میٹھی غذاؤ ں سے بھی چڑچڑے پن کا امکان بڑھتا ہے۔
اگر کھانے کے بعد انزائٹی کی شدت بڑھ جاتی ہے تو اپنی غذائی عادات پر نظرثانی کریں، پانی کی مناسب مقدار کا استعمال کریں اور فاسٹ فوڈ سے گریز کرتے ہوئے پھلوں، سبزیوں اور پروٹین پر مبنی متوازن غذا کا استعمال یقینی بنائیں۔
انزائٹی کے شکار افراد کا سانس چڑھ جاتا ہے جس کے باعث دل کی دھڑکن تیز ہونے، سر چکرانے یا دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے گہری سانسوں کی ورزشوں کی مدد لی جاسکتی ہے جس میں آہستگی سے گہری سانسیں لی جاتی ہیں اور اس سے انزائٹی کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔
قدرتی تیلوں یا جڑی بوٹیوں کے ست کی خوشبوؤں پر مبنی طریقہ علاج کا استعمال ہزاروں برسوں سے ہورہا ہے ، جس سے پرسکون ہونے، اچھی نیند، مزاج کو خوشگوار بنانے ، دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
لیونڈر، گریپ فروٹ ، چنبیلی ، گلاب، سونف کے تیل اور لیمن بام وغیرہ کی مہک کو سونگھنا انزائٹی کی شدت میں کمی لاتا ہے۔
مراقبے کا بنیادی مقصد موجودہ لمحے سے مکمل آگاہی کا حصول ہوتا ہے جس سے سکون کا احساس بڑھتا ہے اور منفی خیالات اور کیفیات سے مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مراقبے سے تناؤ اور انزائٹی کی شدت میں بھی کمی آتی ہے ، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 30 منٹ کا مراقبہ انزائٹی کی کچھ علامات کی روک تھام کرتا ہے اور سکون آور دوا کا کام کرتا ہے۔