11 جون ، 2023
کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شدید گرمی سے سانس لینے میں مشکلات اور پہلے سےلاحق بیماری کی شدت میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
ان حالات میں ضروری ہے کہ ہر فرد جسمانی درجہ حرارت معمول پر رکھے بالخصوص بچوں، بزرگ اور سورج کی روشنی میں زیادہ گھومنے والے افراد کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
کسی فرد کی عمر، دائمی امراض کی تاریخ اور پانی پینے کی مقدار ہیٹ اسٹروک کا شکار بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے عناصر ہیں۔
ہیٹ اسٹروک سے زیادہ تر وہ معمر افراد متاثر ہوتے ہیں جو ایسے اپارٹمنٹس یا گھروں میں مقیم ہوتے ہیں جہاں ایئر کنڈیشنر نہ ہویا ہوا کا نکاسی کا نظام اچھا نہ ہو۔
اس سے ہٹ کر پانی کم پینے والے ہر عمر کے افراد یا دائمی امراض سے متاثر لوگوں کو بھی زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔
شدید گرمی میں زیادہ دیر تک رہنا اور جسم میں پانی کی کمی ہیٹ اسٹروک کا شکار بنانے والے عوامل ہیں کیونکہ ان کے باعث جسم اپنے درجہ حرارت کو کنٹرول نہیں کرپاتا۔
ہیٹ اسٹروک میں جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے جو عام حالات میں 37 ڈگری تک ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک کی ابتدائی انتباہی علامات ہوتی ہیں اور اگر آپ جلد ان کو پکڑ لیں تو زیادہ سنگین پیچیدگیوں کی روک تھام کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے متاثر افراد میں اس طرح کی ذہنی الجھن ایک عام علامت ہوتی ہے جو فالج سے ملتی جلتی ہوتی ہے جبکہ مسلز اکڑ جانا، شدید گرمی کے باوجود پسینہ نہ آنا ،بہت زیادہ تھکاوٹ، سردرد، سر چکرانا، غشی طاری ہونا اور متلی بھی اس کی ابتدائی عام علامات ہیں۔
اگر یہ علامات نظر آئیں تو سنگین نشانیوں سے قبل طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔
ہیٹ اسٹروک کی سنگین ترین علامات میں جلد خشک ہوجانا یا رنگت زرد یا سرخ ہونا، الجھن، چلنا مشکل ہونا، آنکھوں کی پتلیاں پھیل جانا، قے ہونا، غیرمعمولی یا نامناسب رویہ، دل کی دھڑکن تیز ہونا، سانس چڑھنا، بے ہوشی اور seizures قابل ذکر ہیں۔
اگر آپ کو یا آپ کے ارگرد کسی فرد کو گرم موسم کے دوران اوپر درج کسی ایک یا زیادہ علامات کا سامنا ہو تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا زندگی بچانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
اگر ہیٹ اسٹروک کا شبہ ہو تو فوری طور پر ہسپتال کا رخ کرنا چاہیے یا طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ تاخیر جان لیوا ہوسکتی ہے۔
ابتدائی طبی مدد کے طور پر متاثرہ فرد کو ایئر کنڈیشن (اگر دستیاب ہو) ماحول میں لے جائیں یا کم از کم ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر منتقل کردیں اور غیر ضروری کپڑے اتار دیں۔
جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے متاثرہ فرد کے جسم کو اسفنج یا پائپ سے گیلا کرکے پنکھے کا رخ اس کی جانب کردیں۔
اگر زیادہ جسمانی مشقت کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہو تو برف کو کسی کپڑے یا آئس پیک میں رکھ کر متاثر ہ فرد کی گردن، کمر اور بغلوں میں لگائیں ، کیونکہ یہ حصے جلد کے قریب ترین موجود شریانوں والے ہوتے ہیں اور انہیں ٹھنڈا کرنا جسمانی درجہ حرارت کو کم کرسکتا ہے۔
مگر برف کو معمر افراد، چھوٹے بچوں، دائمی امراض کے مریضوں یا بغیر جسمانی مشقت کے ہیٹ اسٹروک کے شکار افراد کے لیے استعمال نہ کریں ، یہ ان کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
متاثرہ فرد کے لیے ٹھنڈے پانی کے ٹب یا شاور کا استعمال کریں۔
جب موسم بہت زیادہ گرم ہو تو بہتر ہے کہ ایئر کنڈیشن (دستیاب ہونے پر) ماحول میں رہنے کو ترجیح دیں یا کم از کم گھر سے باہر نکلیں۔
اگر باہر جانا ضروری ہو تو ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ہلکےپھلکے کپڑوں کا استعمال کریں جن کا رنگ گہرا نہ ہو۔
اگر ممکن ہو تو ایس پی ایف 30 یا اس سے زیادہ نمبر والی سن اسکرین کا استعمال کریں۔
زیادہ سے زیادہ پانی پینا عادت بنائیں یا کم از کم دن بھر میں 8 گلاس پانی، پھلوں کے جوس وغیرہ کا استعمال کریں، کیونکہ گرمی سے منسلک بیماری کے نتیجے میں جسم میں نمک کی سطح کم ہوتی ہے۔
پیشاب کی رنگت کو نظر میں رکھیں ، اگر اس کی رنگت گہری ہو تو یہ جسم میں پانی کی کمی کی ایک نشانی ہے جبکہ ہلکا زردیا شفاف رنگ جسم میں پانی کی مناسب مقدار کا عندیہ دیتا ہے۔
اگر ممکن ہو تو باہر کے کام دن کے ٹھنڈے اوقات میں کرنے کی کوشش کریں یعنی علی الصبح یا سورج غروب ہونے کے بعد۔
سورج سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال ضرور کریں ۔ پانی ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں اور وقفے وقفے سے پیتے رہیں اور ساتھ ہی اگر او آر ایس ملا لیں تو زیادہ بہتر ہو گا تاکہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی با آسانی پوری ہو جائے۔
کیفین والے مشروبات یعنی چائے یا کافی کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ ان سے جسم پانی یا سیال سے زیادہ محروم ہوتا ہے اور گرمی سے متعلق مسئلے کی شدت بدتر ہوسکتی ہے۔
اگر آپ ایسے اپارٹمنٹ یا گھر میں ہیں جہاں بجلی نہ ہونے کے باعث پنکھے یا اے سی کام نہیں کررہے تو کوشش کریں کہ کسی اور جگہ جاکر کم از کم 2 گھنٹے ایئرکنڈیشن ماحول میں گزاریں۔
بجلی موجود ہے مگر اے سی نہیں تو گرم ترین اوقات کے دوران پنکھا چلانے کے بعد کھڑکیوں کو بند کرکے پردوں سے ڈھانپ دیں جبکہ رات کو کھڑکی کھول دیں۔