Time 11 مئی ، 2022
صحت و سائنس

کووڈ 19 سے آئی کیو لیول میں کمی آسکتی ہے، تحقیق

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں طویل المعیاد دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے اور ذہانت کی سطح بھی متاثر ہوتی ہے۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور امپرئیل کالج لندن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے سنگین کیسز میں دماغی عمر میں 20 سال تک کا اضافہ ہوسکتا ہے ۔

اسی طرح وبائی مرض کے نتیجے میں آئی کیو لیول بھی 10 پوائنٹس تک گھٹ سکتا ہے۔

اس تحقیق میں ایسے 46 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو کورونا وائرس سے بیمار ہونے کے بعد ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے ۔

ان افراد کی عمریں 23 سے 83 سال تھی اور وہ 10 مارچ سے 31 جولائی 2021 کے دوران بیمار ہوکر زیرعلاج رہے تھے۔

ان افراد کی حالت کا جائزہ 6 سے 10 ماہ تک لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے مریضوں کی دماغی افعال پر اس طرح کے منفی اثرات ہوئے جیسے دماغی عمر میں 20 سال کا اضافہ ہوگیا ہو۔

ان مریضوں کے دماغی افعال پر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں جن کو کووڈ کے باعث وینٹی لیٹر سپورٹ پر رکھا جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے دماغی افعال میں تنزلی کا تسلسل بیماری کو شکست دینے کے 6 ماہ بعد بھی برقرار رہتا ہے اور مریضوں کی حالت میں سست روی سے بہتری آتی ہے۔

محققین کے مطابق دماغی تنزلی کا یہ اثر آئی کیو لیول میں 10 پوائنٹس کمی کے برابر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان افراد کے روزمرہ کے افعال، ان کی کام کرنے کی صلاحیت اور دیگر امور پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک تخمینے کے مطابق صرف برطانیہ میں ہی کووڈ 19 کو شکست دینے والے 40 ہزار سے زیادہ افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اسی طرح کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے والے افراد کو بھی کسی حد تک دماغی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے جیسے مسائل حل کرنے کی صلاحیت ، بات کرتے ہوئے الفاظ کے انتخاب میں مشکلات وغیرہ۔

محققین کے مطابق دماغی امراض جیسے ڈیمینشیا یا عمر بڑھنے سے دماغی افعال متاثر ہونا عام ہوتا ہے مگر جو اثر ہم نے کووڈ 19 میں دیکھا وہ سب سے الگ ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ای کلینکل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :