Time 12 مئی ، 2022
پاکستان

اقتدار رہے نا رہے ملک کی بہتری چاہتے ہیں: خواجہ آصف

نواز شریف کی پاکستان اور ن لیگ کو ضرورت ہے، ان کی وطن واپسی کا فیصلہ پارٹی کرے گی: وزیر دفاع۔ فوٹو: فائل
نواز شریف کی پاکستان اور ن لیگ کو ضرورت ہے، ان کی وطن واپسی کا فیصلہ پارٹی کرے گی: وزیر دفاع۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اقتدار رہے یا نا رہے ہم پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے وہی کرنا ہے جو 2013 میں کیا تھا، کسی پی ٹی آئی رکن نے استعفیٰ نہیں دینا، پی ٹی آئی اراکین تنخواہیں لے رہے ہیں، ان لوگوں نے ابھی تک گاڑیاں بھی واپس نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دھرنے سے بھی معافیاں مانگ رہے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں ہمارے ساتھ رابطے ہو رہے ہیں، یہ خود رابطے کر رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ، جب 14 مہینے رہ گئے ہوں تو ہر الیکشن اگلا الیکشن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاشی حالات کی درستگی ہماری پہلی ترجیح ہے، ہمیں جلدی فیصلے کرنے ہوں گے کیونکہ مارکیٹس میں منفی رجحانات نمایاں نظر آ رہے ہیں، چاہتے ہیں معاشی حالات درست ہوں، اگلے مرحلے میں الیکشن کرائیں گے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا ہم عمران خان کی طرح کا رویہ اختیار نہیں کریں گے، پریشر آیا تو ہمارے پاس ایلچی بھیج دیے کہ اسمبلی تحلیل کرتا ہوں استعفے نہ دیں، دھرنا نہ دیں، اب اس قسم کی کوئی بات نہیں ہو گی، جو بات ہو گی آئین و قانون کے مطابق بات ہو گی، حتمی طاقت عوام ہیں، مینڈیٹ کی ضرورت پڑی تو عوام کے پاس جائیں گے، دیکھیں گے اگر حالات ایسے ہیں کہ 5 سال پورے ہونے چاہئیں تو مقررہ وقت میں الیکشن کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کسی صورت عمران خان جیسا رویہ نہیں رکھیں گے کہ اقتدار گیا تو اداروں کو برا بھلا کہیں، نواز شریف سب سے بڑی مثال ہیں جنہیں وزارت عظمیٰ سے سیدھا جیل بھیجا گیا، آئین و قانون اور عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کیا گیا، ہم سب پر مقدمات چل رہے ہیں لیکن ہم نے عمران خان والا رویہ نہیں اپنایا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی بہتری چاہتے ہیں، اقتدار ہمارے پاس ہو نہ ہو، ملک کے ساتھ وفاداری، مٹی سے وابستگی اور محبت اقتدار سے مشروط نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نیوٹریلٹی کی مخالفت کرتے ہیں، ان کا ہر چیز کو ناپنے کا پیمانہ یہ ہے کہ لوگ، ادارے ان کی ذات سے وفاداری کا اعلان کریں، وفاداری افراد سے نہیں ہوتی، افراد آج ہیں کل نہیں ہیں، وطن، ریاست اور آئین دوام ہے، ان کےساتھ وفاداری ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا میرا تو دل کرے گا کہ کل ہی نواز شریف کو لے کر چلا جاؤں لیکن یہ پارٹی فیصلہ کرے گی، میاں صاحب آئیں گے تو سیاسی ماحول کا ٹمپریچر اوپر جائے گا، میاں صاحب کی قیادت کی قوم کو بھی ضرورت ہے اور پارٹی کو بھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے بیانیے سے متعلق سوال پر رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان امریکا مخالف بیانیہ کوئی بیانیہ نہیں، وہ کبھی امر بالمعروف ہو جاتا ہے تو کبھی ریاست مدینہ، کبھی امپورٹڈ حکومت تو کبھی غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹے ہیں، مجھے بتائیں ان کا بیانیہ ہے کیا تاکہ جواب دے سکوں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چار پانچ لوگوں نے آئین کی صریح خلاف ورزی کی، ان میں صدر عارف علوی، عمران خان، سابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور سابق گورنرپنجاب شامل ہیں، اگر قانون ضروری سمجھتا ہے تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن میں سیاسی ورکر ہوں، مخالفین کو عوام کی رائے کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتا ہوں، میں گرفتاریوں پر یقین نہیں رکھتا۔

مزید خبریں :