12 مئی ، 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر 2جون سے باقاعدہ سماعت شروع کر کے دو سے تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا کہا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت سے اس کیس کو باقاعدگی سے سنیں گے۔
مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف کو سہولت دیں تاکہ وہ آئیں اور عدالت کے سامنے پیش ہو سکیں تاہم نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض کے بعد عدالت نے کہا کہ نواز شریف کی اپیلوں کا معاملہ الگ کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
مریم نواز اور کیپٹن صفدر اپنے وکلا عرفان قادر اور امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے عثمان راشد چیمہ اور سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔
مریم کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے نیب کے سامنے سوالات رکھے جن کا وہ جواب نہ دے سکے۔ نیب نے نئے پراسیکیوٹر رکھے جنہوں نے تیاری کیلئے وقت مانگا اور آج وہ دونوں پراسیکیوٹر بھی چلے گئے ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ دلائل تقریباً مکمل ہو چکے ہیں، مزید تاخیر نہ کی جائے۔ یہ شواہد نہ ہونے کا کیس ہے۔ مریم نواز کی بریت کی متفرق درخواست میں پیش ہو رہا ہوں جس میں اس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کہنے کیلئے کہ شواہد موجود نہیں، کیس تو ایک دفعہ پڑھنا ہی ہے۔ ہم آج سماعت ملتوی کرتے ہیں مگر آئندہ سے اس کو ریگولر سنیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اب ایک ردھم کے ساتھ اس کو اسٹارٹ کریں اور کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ کوشش کریں گے کہ جون میں شروع کریں اور اس کیس کو دو سے تین ہفتوں میں ختم کر لیں۔
عرفان قادر ایڈووکیٹ نے نواز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کی سہولت دینے کی استدعا کی تو نیب پراسیکیوٹر نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاملہ ابھی عدالت کے سامنے ہے ہی نہیں، اس طرف جانامناسب نہیں ہے۔
کیس کی مزید سماعت 2جون تک ملتوی کر دی گئی۔