12 مئی ، 2022
سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او الفلاح کو حکم دیا ہے کہ وہ پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کو آئندہ سماعت پر پیش کریں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دعا زہرا کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے دعا زہرا کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او الفلاح کو دعا زہرا کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ و دیگر کو 19 مئی کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
دائر درخواست میں مہدی علی کاظمی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایچ او الفلاح اور تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ دعا زہرا کو بازیاب کرائیں، تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ دعا زہرا کو ظہیر احمد سے بازیاب کراکے عدالت میں پیش کریں۔
دعا کے والد نے درخواست میں کہا تھا کہ دعا زہرا اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کیا جائے، دعا زہرا اور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 16 اپریل کو ایک بجے میری اہلیہ نے بتایا کہ ہماری بیٹی دعا زہرا لاپتہ ہے۔ الفلاح تھانے جاکر دعا زہرا کے اغواء کا مقدمہ نا معلوم افراد کے خلاف درج کرایا، کیس کے تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان تا حال جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش نہیں کیا۔
درخواست کے مطابق درخواست گزار کو سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ ظہیر احمد نے دعا زہرا سے شادی کرلی ہے،تاریخ پیدائش کے مطابق نکاح کے وقت دعا زہرا کی عمر 14 سال تھی، کم عمری کی شادی چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے، نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعا زہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے۔