10 مئی ، 2022
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کے والد کی جانب سے بیٹی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر لڑکی کے شوہر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کے والد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں دعا کے والد کے وکیل الطاف ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ظہیر احمد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بیٹی کی والدین سے ملاقات ہو ۔
اس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی ہے۔
عدالت کے ریمارکس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں دعا زہرا کا کچھ پتا نہیں چل رہا، ہمیں سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں، تفتیشی افسر پرسوں لاہور گئے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے استفسار کیا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کررہے؟
دوران سماعت دعا کے والد نے کہا کہ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے اور زبردستی نکاح کروایا گیا، حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے تاکہ عدالت میری بیٹی کا بیان قلمبند کرسکے۔
عدالت نے دعا زہرا کے والد کی درخواست پر لڑکی کے شوہر ظہیر احمد سمیت فریقین کو 19 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی اور دیگر کو بھی نوٹس جاری کردیے۔
یاد رہے کہ دعا زہرہ کراچی کے علاقے ملیر گولڈن ٹاؤن سے لاپتا ہوئی تھی جو پاکپتن سے بازیاب ہوئی، لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔