Time 13 مئی ، 2022
کاروبار

عمران خان جواب دیں کہ 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گئے؟ مفتاح اسماعیل

ڈالر کی قیمت میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، وزیر خزانہ— فوٹو : فائل
ڈالر کی قیمت میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، وزیر خزانہ— فوٹو : فائل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور پھر اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، عمران خان نے جو  معاہدے کیے ہیں ان کے چنگل سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا، عمران خان معیشت کو جس نہج  پر  چھوڑ  کر گئے  واپس لانا آسان کام نہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرول پر سبسڈی نے  پاکستان کی معیشت کو  شدید مالی دباؤ سے دوچار کیا، عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت خرید اور پاکستان میں قیمت فروخت کے درمیان فرق ہے، پیٹرول پر سبسڈی سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اس مہینے تقریباً 120 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ تھا، اتنا بڑا خسارہ کوئی بھی حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسی وجہ سے  تمام مارکیٹوں میں ہلچل ہوئی اور مہنگائی پھیل رہی ہے، حکومت کے پاس پیسے نہ ہوں اور  وہ پھر بھی سبسڈی دے تو مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس وجہ سے شرح سود میں اضافے کے ساتھ روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے، عمران خان نے تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، عمران خان نے ساڑھے تین سال میں 71سال کے مجموعی قرضے کا 80 فیصد قرض لیا،  عمران خان نے ساڑھے تین سال میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا ہے، اس قرض کی وجہ سے پاکستان کی حکومت شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئی۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عمران خان 10.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر صرف 45 دن کی امپورٹس کے مساوی ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر کی یہ صورتحال خطرناک ہے، کم از کم دو گنا ہونے چاہئیں، زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال نے پاکستان کے معاشی دباؤ کو بڑھایا ہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی جسے ہمیں دوبارہ بحال کرنا پڑا، عمران خان نے چین، سعودی عرب تمام ممالک سے تعلقات میں مسائل پیدا کیے ۔

مفتاح اسماعیل نے سوال کیا کہ عمران خان جواب دیں کہ 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گئے؟  ڈالر 189 پر تھا، شہباز شریف کے آنے کے بعد ڈالر نیچے آیا تھا، اسٹاک ایکسچینج کو شہباز شریف پر اعتماد تھا، 1700 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف دور میں ہم ترقی کی شرح 5.8 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے ، نواز شریف دور میں ہم مہنگائی کم ترین 3.4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، چار سال کی لوٹ مار، نالائقی اور مافیاز کی حکمرانی کی وجہ سے مہنگائی آسمان پر پہنچی، عمران خان کو ملک و قوم کے خلاف اپنے جرائم کا جواب دینا ہوگا، ہم اس دلدل سے بھی نکلیں گے اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گی۔