ذیابیطس کی تشخیص کے بعد بلڈ شوگر کنٹرول میں رکھنا ہارٹ اٹیک سے تحفظ کے لیے ضروری

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس کے مریض اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں ناکام ہوجائیں تو ان میں دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ذیابیطس کی تشخیص کے اولین سال کے دوران بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا مستقبل میں امراض قلب ، فالج یا ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے کا امکان کم کرتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کی تشخیص کے بعد ایک سال تک اگر بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہو تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر افراد کے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں شامل ڈاکٹر مارٹن وائٹی نے کہا کہ ہماری مشاہداتی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ذیابیطس کی تشخیص کے بعد 12 ماہ کے اندر بلڈ شوگر کی سطح کو جتنا کنٹرول میں رکھا جائے گا، فالج، ہارٹ اٹیک یا دیگر امراض قلب کا خطرہ اتنا کم ہوگا۔

اس تحقیق کے لیے ذیابیطس کے مریضوں میں تشخیص کے بعد ایک سال تک خون میں شکر کی مقدار کے کنٹرول کی جانچ پڑتال کی گئی اور پھر یہ نتائج سامنے آئے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے ڈائیبیٹس، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :