15 مئی ، 2022
ذیابیطس کے مریض اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں ناکام ہوجائیں تو ان میں دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ذیابیطس کی تشخیص کے اولین سال کے دوران بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا مستقبل میں امراض قلب ، فالج یا ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے کا امکان کم کرتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کی تشخیص کے بعد ایک سال تک اگر بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہو تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر افراد کے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیقی ٹیم میں شامل ڈاکٹر مارٹن وائٹی نے کہا کہ ہماری مشاہداتی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ذیابیطس کی تشخیص کے بعد 12 ماہ کے اندر بلڈ شوگر کی سطح کو جتنا کنٹرول میں رکھا جائے گا، فالج، ہارٹ اٹیک یا دیگر امراض قلب کا خطرہ اتنا کم ہوگا۔
اس تحقیق کے لیے ذیابیطس کے مریضوں میں تشخیص کے بعد ایک سال تک خون میں شکر کی مقدار کے کنٹرول کی جانچ پڑتال کی گئی اور پھر یہ نتائج سامنے آئے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے ڈائیبیٹس، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔