عالمی سطح پر تاریخ میں پہلی بار تمباکونوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ

یہ بات ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی / فائل فوٹو

تاریخ میں پہلی بار عالمی سطح پر تمباکو نوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ بات ایک طبی مہم چلانے والے گروپ اور امریکی محققین کی جانب سے جاری رپورٹ میں سامنے آئی۔

مگر ٹوبیکو اٹلس رپورٹ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ جن ممالک میں سروے کیا گیا ان میں سے لگ بھگ 50 فیصد میں نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔

الینوائے یونیورسٹی کے محققین اور وائٹل اسٹرٹیجز کے اس سروے میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ایک ارب 10 کروڑ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ 20 کروڑ تمباکو سے بننے والی دیگر مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ تعداد 2007 کے مقابلے میں 22.6 فیصد جبکہ 2019 کے مقابلے میں 19.6 فیصد کم ہے اور تمباکو نوشی کی شرح میں کمی کو پہلی بار ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افریقہ ، مشرقی بحیرہ روم اور مغربی اوقیانوس کے خطوں میں اب بھی تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

مگر افریقہ کے کم از کم 10 ممالک کے بالغ افراد اور نوجوانوں میں سگریٹ نوشی سے گریز کے رجحان میں اضافے کو بھی دیکھا گیا۔

سروے میں شامل الینوائے یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ڈروپ نے بتایا کہ تمباکو نوشی کی صنعت اب بھی ترقی پذیر ممالک میں مختلف طریقوں سے خود کو توسیع دے رہی ہے جس سے ایک یا اس سے زیادہ نسلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا کہ جن 135 ممالک میں سروے کیا گیا ان میں سے 63 میں 13 سے 15 سال کی عمر کے بچوں میں بھی تمباکو نوشی کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا اور اس عمر کے گروپ میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 5 کروڑ کے قریب ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نئی مصنوعات جیسے ای سگریٹس اور فلیور پروڈکٹس کے اثرات پر ابھی تک مکمل طور پر کام نہیں کیا گیا۔

محققین کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو نوشی کی شرح میں کمی سے ٹیکسوں میں اضافے جیسے انسداد تمباکو نوشی اقدامات کی افادیت کا اشارہ ملتا ہے ، مگر متعدد کم آمدنی والے ممالک میں اب بھی زیادہ پابندیوں کا نفاذ نہیں ہوسکا ہے۔

رپورٹ کے ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تمبا کونوشی کے نتیجے میں دنیا بھر میں 2019 میں 87 لاکھ کے قریب اموات ہوئیں جبکہ 2 ہزار ارب ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا۔

50 فیصد سے زیادہ اموات ترقی یافتہ ممالک میں ہوئی مگر رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میں تبدیلی کا امکان ہے کیونکہ کم آمدنی والے خطوں میں اگر تمباکو نوشی میں اضافہ جاری رہا تو وہاں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی۔

مزید خبریں :