Time 23 مئی ، 2022
پاکستان

وزیر خزانہ کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے سے انکار، شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیدیا

دو روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کرکے آؤں گا اور اچھی خبر لاؤں گا، آئی ایم ایف سے لکھواؤں گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں: مفتاح اسماعیل کی میڈیا سے گفتگو/ فائل فوٹو
دو روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کرکے آؤں گا اور اچھی خبر لاؤں گا، آئی ایم ایف سے لکھواؤں گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں: مفتاح اسماعیل کی میڈیا سے گفتگو/ فائل فوٹو

کراچی:  وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر فوری طور پر پیٹرولیم  مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کردیا تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے پیش نظر شرح سود بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔

کراچی ائیرپورٹ پر میڈیا سےگفتگو  کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ سبسڈی نہیں دیں گے بلکہ 30 روپے فی  لیٹر ٹیکس لگائیں گے، عمران خان اور شوکت ترین نے جو عدہ کیا ہے اس  حساب سے ایندھن پر سبسڈی ختم کرکے پھر 30 روپے فی لیٹر ٹیکس لگانا ہے، عمران اور شوکت ترین کے فارمولے سے ڈیڑھ سو  روپے ڈیزل کی قیمت بڑھانی پڑے گی، ان لوگوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا جس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں، یہ ایک لکھا ہوا معاہدہ ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ قوم اس چیز کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس لیے آئی ایم ایف سے کہوں گا کہ مانتا ہوں شوکت ترین نے معاہدہ  کیا مگر اس وقت یہ قوم تیل کی قیمت بڑھنے کی متحمل نہیں ہوسکتی لہٰذا ہمیں وقت دیا جائے ہم فوری یہ نہیں کرسکتے، ہم نے ایک ڈیڑھ مہینے کھینچا ہے اب اس سبسڈی کو مزید لے کر چلیں گے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ شوکت ترین بول رہے تھے کہ انہوں نے سبسڈی کے لیے فنڈ چھوڑے ہیں تو اس پر ہنسی آتی  ہے، مجھے بتائیں وہ کہاں پیسے چھوڑ کر گئے، قرآن پر ہاتھ رکھ حلفیہ کہتا ہوں کہ وزیر خزانہ بننے سے دو  روز قبل سیکرٹری  خزانہ سے ملا، انہوں نے جو پریزنٹیشن دکھائی اس حساب سے 1300 ارب کا بنیادی خسارہ ہے اور 56 ارب کا وفاقی حکومت کا خسارہ  ہے، اب بتائیں کہاں پیسے چھوڑ کر گئے تھے، انہوں نے کوئی پیسہ نہیں چھوڑا،آپ یہ کہیں معاہدے کی خلاف ورزی کرکے گئے۔

انہوں  نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے 6 فیصد گروتھ دکھائی، اب آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ آپ کی معیشت تیز چل رہی ہے، معیشت سلو کرو، ہوسکتا  ہے اب ہمیں شرح سود بھی بڑھانا پڑے، ان لوگوں نے ہر جگہ پر بارودی سرنگ بچھائی، گزشتہ حکومت  نے 20 ہزار ارب کا قرض لیا، جتنا 71 سالوں میں قرض لیا گیا اس کا 80 فیصد عمران خان نے لیا۔

وزیر  خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے سال اسد عمر نے 9.1 فیصد کا خسارہ دیا جو  52 سال کا ریکارڈ تھا، جب ہم گئے تو پاکستان گندم ایکسپورٹ کرتا تھا لیکن آج امپورٹ کررہا ہے، انہوں نے ہمارے معاہدے نہیں بڑھائے، آج ایندھن اور گیس کی کمی ہے، آج جو دوحہ جاناپڑ رہا ہے یہ عمران خان کی وجہ سے ہورہا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پرشوکت ترین نے دستخط کیے ہیں، ان سے کہہ رہا ہوں ہمارا ملک اس  کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہمیں 21 ارب ڈالر اگلے سال  واپس کرنا ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دو روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کرکے آؤں گا اور اچھی خبر لاؤں گا، آئی ایم ایف سے لکھواؤں گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں،  وہ وزیراعظم کو دکھاؤں گا،  شوکت ترین جو باتیں مان کر گئے وہ میں نہیں مانوں گا۔

مزید خبریں :