23 مئی ، 2022
ملتان: تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی پریس کانفرنس کے دوران موصول ہونے والی کال سے متعلق جواب دینے سے انکار کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ جلد انتخابات ستمبرکے آخریااکتوبر کے آغاز میں منعقد کرائے جاسکتے ہیں جب کہ موجودہ حکومت نے تاخیر کی تو ملک کا نقصان ہوگا، الیکشن کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس ٹائم لائن کے اندر جلد انتخابات ممکن ہیں لیکن اس وقت جلد انتخابات کی راہ میں رکاوٹ آصف زرداری ہیں۔
انہوں نے کہا زرداری سمجھتے ہیں کہ جلد انتخابات میں ان کی جماعت کو اندرون سندھ کے علاوہ کہیں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،آصف زرداری چاہتے ہیں (ن) لیگ اقتدار میں رہے اور مشکل فیصلے بھی کرے، وہ چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی بغیر کسی سیاسی نقصان کے شریک اقتدار بھی رہے، زرداری چاہتے ہیں آنے والے انتخابات میں وہ اپنے لیے رعایتیں بھی حاصل کر سکیں۔
شاہ محمود کا کہناتھاکہ پیپلز پارٹی وفد نے لندن میں نواز شریف سے پنجاب میں اپنے 10 رہنماؤں کے لیے سیٹیں مانگی ہیں، پنجاب میں سیٹیں مانگنا اعتراف ہے کہ اب پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنی شکست تسلیم کرچکی ہے، دو سیاسی خاندانوں کے اس ملاپ سے نہ معیشت کا فائدہ ہے اور نہ سیاسی فائدہ۔
بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں شاہ محمود سے عمران خان کی پریس کانفرنس کے دوران آنے والی کال سے متعلق بھی سوال کیا گیا اور پوچھا گیا کہ پریس کانفرنس کے دوران موصول ہونے والی کال پیغام تھا یا دھمکی؟ اس پر شاہ محمود نے کہا کہ کل موصول ہونے والی کال کس کی تھی نہیں بتا سکتا، اس معاملے پر خاموشی اختیارکروں گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا، ہمارا صرف صاف اور شفاف الیکشن کا ایجنڈا ہے۔
شاہ محمود نے دعویٰ کیا کہ وزیر داخلہ کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں، کتنےلوگوں کو گرفتار کرسکتے ہیں، قوم نے فیصلہ کرلیا تو جیلیں کم پڑجائیں گی۔