25 مئی ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار 70 افراد کو مچلکوں کے عوض چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کل تک رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے اور بتایا کہ نیکٹا کا ایک تھریٹ آیا ہے کہ کوئی غیر ملکی ایجنسی اس سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کر سکتی ہے، ایجنسیز کی رپورٹ کے بعد ایک سیاسی جماعت کو جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہناتھاکہ اطلاع ملی کہ مظاہرین نے ڈنڈے اور لاٹھیاں جمع کر رکھی ہیں اور میٹرو بس اسٹیشن کے شیشے توڑنے ہیں، یہ بھی رپورٹس ہیں کہ سرکاری نمبر پلیٹس کی گاڑیوں پر بھی حملہ کرنا ہے، عام گرفتاریاں نہیں کیں، مختلف ایجنسیز کی رپورٹ پر 70 کے قریب افراد کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر کوئی رپورٹ ہے کہ کسی نے میٹرو اسٹیشن کو نقصان پہنچانا ہے تو اس سے شورٹی بانڈ لیں، ان 70 میں سے ابھی تک کسی نے کوئی ایکٹ کیا تھا؟ جب کچھ ہوا ہی نہیں تو آپ کیسے کسی کو گرفتار کر سکتے ہیں؟
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہم نے احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ اقدام کیا، ایک رپورٹ آئی تھی کہ بہارہ کہو میں لوگوں کے پاس اسلحہ بھی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایگزیکٹو کے معاملات میں عدالت مداخلت نہیں کرے گی، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اس عدالت کی ذمہ داری ہے، آپ ایسا کریں کہ تمام گرفتار افراد سے شورٹی بانڈ لے کر انہیں چھوڑ دیں۔